نماز جوتے کے ساتھ مسجد میں افضل ہے یا بغیر جوتے کے؟
مشکوٰۃ باب الستر فصل ۲ میں ہے۔ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں:
خالفوا الیھود فانھم لا یصلون فی نعالھم ولا خفافھم یعنی یہود کی مخالفت کرو کیوں کہ وہ اپنے جوتوں اور موزوں میں نماز نہیں پڑھتے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا ہے کہ جوتوں میں نماز ضروری ہے کیوں کہ بصیغہ امر فرمایا ہے کہ یہود کی مخالفت کرو۔ نیز مشکوٰۃ میں ہے:
اِذَا صَلّٰی اَحَدُکُمْ فَلَا یَضَعْ نَعْلَیْہِ عَنْ یَمِیْنِہٖ وَلَا عَنْ یَسَارِہٖ فَتَکُوْنَ عَنْ یَمِیْنِ غَیْرِہٖ اِلاَّ ان لا یَکُوْنَ عَلٰی یَسَارِہٖ اَحَدٌ وَلْیَضَعْھُمَا بَیْنَ رِجْلَیْہِ وَفِیْ رَوَایَۃٍ اَوِلْیُصَلِّ فِیْھِمَا۔
یعنی جب کوئی تمہارا نماز پڑھے تو جوتا دائیں جانب رکھے اور نہ بائیں جانب رکھے کیوں کہ دوسرے کی دائیں جانب ہو جائے گا، مگر یہ کہ بائیں جانب دوسرا نہ ہو تو پھر اس جانب رکھنے میں کوئی حرج نہیں اور ایک روایت میں ہے۔ یا جوتہ میں نماز پڑھ لے۔
پہلی حدیث سے اگرچہ معلوم ہوتا ہے کہ جوتا میں نماز ضروری ہے کیوں کہ لصیغہ امر یہود کی مخالفت کا امر فرمایا ہے۔ مگر دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے یہ امر جواز اور اباحت کا لیے ہے۔ کیوں کہ اس میں ننگے پاؤں اور جوتہ سمیت پڑھنے میں اختیار دے دیا ہے۔ اب رہی یہ بات کہ ان دونوں میں کسی کو ترجیح ہے یا نہیں اور کیا یہ دونوں برابر ہیں یا ان سے کوئی افضل بھی ہے۔
میری تحقیق جہاں تک ہے وہ یہی ہے کہ بغیر جوتا کے نماز افضل ہے اور اسی کو ترجیح ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ جوتے کے ساتھ نماز کے سنن آداب پوری طرح ادا نہیں ہوتے کیوں کہ رسول اللہﷺ کی نماز کا عام طریق یہ ہے کہ سجدہ میں دونوں پاؤں کی انگلیاں قبلہ رُخ ہوتیں اور پہلے التحیات میں ایک پاؤں کھڑا کرتے جس کی انگلیاں قبلہ رخ ہوتیں اور دوسرا پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھتے اور دوسرے التحیات میں دونوں پاؤں ایک طرف نکال کر بیٹھتے اور ظاہر ہے کہ جوتے کے ساتھ یہ سب باتیں مشکل ہیں اس لیے بغیر جوتا کے نماز افضل اور بہتر ہے۔ اس کے علاوہ مساجد کو صاف رکھنے کا حکم ہے۔ یہاں تک کہ ایک حدیث میں ہے رسول اللہﷺ فرماتے ہیں مجھ پر میری امت کے اعمال کا ثواب پیش کیا گیا ہے۔ میں ایک تنکے کا ثواب بھی تھا۔ جس کو کوئی شخص مسجد سے نکالے۔ ظاہر ہے کہ جوتے کے ساتھ پوری صفائی نہیں خاص کر جب صف پرچٹائی پر نماز پڑی جائے۔ تو پھر جوتہ سمیت صفائی کہاں رہ سکتی ہے۔ پس ثابت ہوا کہ بغیر جوتے کے نماز افضل ہے۔ ہاں جوتے کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کو برا نہیں جاننا چاہیے۔ مگر جوتہ سمیت نماز پڑھنے والوں کو بھی چاہیے کہ صفوں چٹائیوں کو خراب نہ کریں۔ کیوں کہ رسول اللہﷺ سے صفوں چٹائیوں پر جوتا سمیت نماز ثابت نہیں نہ سلف رحمہ اللہ سے ثابت ہے۔ مولانا عبداللہ روپڑی
(فتاویٰ اہل حدیث ص۲۰)