ایک آدمی نماز پڑھا رہا ہے اسی حال میں گاڑی آگئی جس پر اُس نے سوار ہونا ہے کیا وہ شخص نماز چھوڑ سکتا ہے۔ اور وہ دوبارہ پوری نماز پڑھے یا جتنی باقی رہ گئی تھی اتنی ہی پڑھے؟
ہاں نما ز چھوڑ سکتا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی اکیلا فرض پڑھ رہا ہو اور جماعت کے لیے اقامت ہو جائے تو فرض چھوڑ کر نماز میں شامل ہونے کا حکم ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ اکیلے کی نماز سے جماعت کی نماز افضل ہے۔ ایسے ہی گاڑی آنے کے وقت جو نماز پڑھے گا وہ بے قراری اور بے چینی کی نماز ہوگی اور جو گاڑی پر سوار ہونے کے بعد پڑھے گا۔ وہ تسلی اور اطمینان کی نماز ہوگی جو افضل ہے۔ اس بنا پر نماز توڑ کر گاڑی پر سوار ہونے کے بعد تسلی اور اطمینان سے نماز پڑھے۔ پہلی نماز پر نبا کرنا ثابت نہیں۔ مولانا عبداللہ امرتسری
(فتاویٰ علمائے حدیث ص۲۰۰)