نماز میں کپڑا وغیرہ سنوارا جاسکتا ہے؟ کپڑے کو اِدھر اُدھر اور بچاؤ کرنا درست ہے یا نہیں؟
مراسیل ابوداؤد میں ہے:
اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ رَأیَ رَجُلاً یَسْجُدُ اِلٰی جَنْبِہٖ وَقَدِ اعْتَمَّ عَلٰی جَھْتِہٖ فَحَسَرَ عَنْ جَھْتَہٖ ۔ (نیل الاوطار)
یعنی رسول اللہﷺ نے ایک شخص کو دیکھا آپ کے پہلو میں سجدہ کرتا ہے اور ماتھے پر پگڑی باندھے ہوئے ہے اور سجدہ کرتے وقت پگڑی پیچھے ہٹا لیتا ہے۔
ابن ابی شیبہ میں ہے:
رای رسول اللہ ﷺ رَجُلاً یَسْجُدُ عَلٰی کَوْرِ الْعِمَامَۃِ فِاَوْمَأَ بِیَدِہٖ اِرْفَعْ عَمِا متکَ۔
یعنی ایک شخص کو رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ وہ اپنی پگڑی کے پیچ پر سجدہ کرتاہے اس کی طرف اشارہ کیا اپنی پگڑی اوپر کرلے۔
منتقی میں ہے:
عَنِ ابن عباس قال لقد رَأیْتُ رسول اللّٰہ ﷺ فِیْ یَوْمٍ مَطِیْرٍ وَھُوَ یَتَّقِی الطِیْنَ اِذَا سَجَدَ بِکَسَائٍ عَلَیْہِ یَجْعَلُہٗ دُوْنَ یَدَیْہِ اِلِیَ الْاَرْضِ اِذَا سَجَدَ۔
یعنی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بارش والے دن میں میں نے رسول اللہﷺ کو نماز پڑھتے دیکھا کہ آپ سجدہ کرتے وقت کیچڑ سے بچتے تھے، آپ پر ایک کمبل تھا سجدہ کے وقت اس کو ہاتھوں کے نیچے کردیتے تاکہ ہاتھوں کو کیچڑ نہ لگے۔ (رواہ احمد)
نیز منتقی باب المصلی یسجد علی مایجلمہ میں ہے۔
عَنْ اَنَسٍ کُنَّا نُصَلِّیْ مَعَ رسول اللّٰہِ ﷺ فِیْ شِدَّۃِ الْحَرِّفَاِذَا لَمْ یَسْتَطع اَحَدُنَا ان یمکن حَبْھَتَہٗ مِنَ الاَرْضِ بَسَطَ ثَوْبَہٗ فَسَجَدَ عَلَیْہِ۔(راوہ الجماعۃ)
یعنی حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ گرمی میں نماز پڑھتے جب ہم میں سے کوئی اچھی طرح ماتھا زمین پر نہ رکھ سکتا تو زمین پر کپڑا بچھاتا اور اس پر سجدہ کرنا۔
نیز منتقی کے اسی باب میں ہے:
عن عبداللہ بن عبدالرحمٰن قَالَ جَائَ نَا النَّبِیُّ ﷺ فصلی بِنَا فِیْ مَسْجِدِیَنِیْ عبد الاشھل فرایتہ وَاضِعًا یَدَیْہِ فِیْ ثَوْبِہٖ سَجَدَ۔ (رواہ احمد و ابن ماجۃ وقال علی ثوبہ)
یعنی عبداللہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ہمارے پاس آئے مسجد بنی عبد الاشہل میںہمیں نماز پڑھائی میں نے آپ کو دیکھا کہ سجدہ کرتے وقت ہاتھ کپڑے پر رکھتے۔
عن ابن عباس ان النبی ﷺ فی ثوب واحد یتقی بفضولہ حرا الارض وبردھا (ش) عن ابن عباس ان رسول اللّٰہ ﷺ فی کساء فخالف بین طرفیہ فی یوم بارد یتقی بالکساء کھیئَۃ الحاقن (عب) منتخب کنزالعمال جلد ۳ ص۱۴۲)
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہﷺ نے ایک کپڑے میں نماز پڑھی اس کے دامن کے ساتھ زمین کی گرمی اور اُس کی سردی سے بچتے۔ نیز اسی سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے سردی کے دن میں ایک کمبل میں اس کی دائیں طرف بائیں کندھے پر اور بائیں طرف دائیں کندھے پر ڈال کر نماز پڑھی، اس کمبل کے ساتھ کنکروں سے بچتے تھے جیسے ڈنگر چھڑ مارتا ہے، اس طرح کمبل کے دامن کو سجدہ جاتے وقتے آگے کو مارتے تاکہ ماتھے اور ہاتھوں کے نیچے آجائے۔
نیز منتخب کنز العمال میں ہے:
عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ثابت الصلت عن ابیہ عن جدہ ان رسول اللّٰہ ﷺ قام یصلی فی بنی عبد الاشھل وعلیہ کساء ملتف بہ یضع یدہ علیہ یقتیہ بروالحصا۔ ابن خزیمہ وابو نعیم (جلد ۳،ص۱۴۳)
یعنی رسول اللہﷺ نے بنی عبد الاشہل میں نماز پڑھی اور آپ کمبل اوڑھے ہوئے تھے، اس کے ساتھ اپنے ہاتھ کو کنکروں کی سردی سے بچاتے تھے، یعنی کمبل پر ہاتھ رکھ کر سجدہ کرتے تھے۔
بخاری میں ہے:
وضع ابو اسحق فلنسوتہ فی الصلوٰۃ رفعھا۔یعنی ابو اسحاق نے نماز میں اپنی ٹوپی رکھی اور اٹھائی۔ ان سب روایتوں سے ثابت ہے کہ نماز میں کپڑا وغیرہ سنوارنا ضرورت کے لیے جائز ہے۔ مولانا عبداللہ امرتسری
(فتاویٰ اہل حدیث ص۱۹۷)