سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(171) استخارہ وغیرہ کی ترکیب ارشاد ہوئے؟

  • 4602
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1542

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حالات آئندہ دریافت کرنے کے لیے استخارہ وغیرہ کی ترکیب ارشاد ہوئے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

استخارہ کی ترکیب مشہور ہے اور قولِ جمیل میں مذکور ہے اور آسان طریقہ یہ ہے کہ شب چہار شنبہ اور شب پنجشنبہ اور شب جمعہ میں برابر استخارہ اس ترکیب سے کرے کہ جب دنیاوی امور اور عشاء کی نماز سے فارغ ہو جائے تو بسم اللہ الرحمن الرحیم تین سو مرتبہ پڑھے پھ الم نشرح بسم اللہ کے ساتھ سترہ مرتبہ پڑھے اور اپنے سینہ اور منہ پر دم کرے۔ اور درگاہِ الٰہی میں دعا کرے کہ عالم الغیب فلاں امر میں جو کچھ ہونے والا ہے وہ خواب میں یا بیداری میں ہاتف کے ذریعہ سے مجھ کو معلوم کرا دے اور اس کے بعد سو مرتبہ درود شریف پڑھے اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ بِعَدِدِ کُلِّ مَعْلُوْمٍ لَکَ اور اگر چاہے تو دعائِ استخارہ کہ حدیث میں آئی ہے مع استخارہ اپنے مطلب کے لیے تین مرتبہ پڑھے۔ اور اپنے دل کی حالت پر لحاظ کرے تو اگر مصمم عزم اس کام کا ہو جائے تو وہ کام شروع کرے۔ اور اگر عزم میں فتور ہوئے تو موقوف رکھے اور استخارہ کی دعا مشکوٰۃ شریف میں موجود ہے۔  (فتاویٰ عزیزی جلد ۱ ص ۴۲۷)

دعاء استخارہ

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعلْمِکَ وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدَتِکَ وَاَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُوْ لَا اَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ اَوْ عَاجِلِ اَمْرِیْ وَاٰجِلِہٖ فَاقْدِرْہُ لِیْ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارکْ لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَ الْاَمْرَ شَرٌّ لِیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ اَوْ عَاجِلِ اَمْرِی واٰجِلِہٖ فَاَصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَاقْدِرلِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ بِہٖ۔ (صحیح مسلم)

’’ یا الٰہی تحقیق میں خیر مانگتا ہوں تجھ سے (حصول خیر کے لیے) بواسطہ تیری قدرت کے اور مانگتا ہوں۔ میں تجھ سے فضل عظیم تیرا، پس تحقیق تو قادر ہے، (ہر چیز پر) اور نہیں میں قادر (کسی چیز پر) اور تو غیب جانتا ہے اور میں (غیب) نہیں جانتا۔ اور تو بے حد جاننے والا ہے، پوشیدہ باتوں کا یا الٰہی اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (کہ میں اس کا قصد رکھتا ہوں) میرے لیے بہتر ہے۔ میرے دین میں اور میری زندگی میں اور میرے انجام کار میں یا اس جہان میں اور اس جہاں میں پس مہیا کر اس (کام) کو میرے لیے اور آسان کر اس کو میرے لیے پھر برکت دے اس میں میرے لیے، اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (کہ میں اس کا قصد رکھتا ہوں) برا میرے لیے اور میرے دین میں اور میرے زندگی میں، اور میرے انجام کار میں یا اس جہان میں اور اس جہان میں پس پھر اس (کام) کو مجھ سے اور پھیر مجھ کو اس سے اور مہیا کر میرے لیے بھلائی، جہاں بھی ہو، پھر مجھے اس کے ساتھ راضی کر۔‘‘

مجرب استخارہ

حضرت صوفی ولی محمد صاحب وامت براکاتہم العالیہ خلیفہ مجاز حضرت سید محبوب شاہ رحمہ اللہ سرپرست جامعہ سعیدیہ کا فرمان ہے کہ حضرت مولانا محمد یوسف (۱) بگھیلوی  رحمہ اللہ ایک دفعہ مکھو سے زیرہ تشریف لے جا رہے تھے۔ مارچ اپریل کا مہینہ تھا۔ گھوڑی پر سوار تھے۔ سر پر ایک ابر گرجا، گھوڑی ٹھہر گئی۔ مولانا نے یہ دعا تین مرتبہ پڑھی:

اَللّٰھُمَّ خِرْلِیْ وَاخْتَرْلِیْ وَلَا تَکِلْنِیْ الٰی نَفْسِیْ۔

’’ اے اللہ بہتر کر واسطے میرے اور پسند کر واسطے میرے اور نہ سونپ مجھ کو طرف نفس میرے کے۔‘‘  (علی محمد سعیدی)

۱:  حضرت مولانا محمد یوسف صاحب بگھیلوی زیروی رحمہ اللہحضرت میاں نذیر حسین صاحب محدث دہلوی رحمہ اللہ کے مشاہیر تلامذہ میں سے ہیں۔ اور سید محبوب شاہ صاحب مکھوی کے خاص الخاص مریدوں سے ہیں۔ آپ اپنے وقت کے بہت بڑے مفتی تھے۔ حضرت مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ یوسفی تعاقب سے قلم لرزتا ہے۔ اخبار اہل حدیث امرتسر میں آپ کے تعاقبات اور مضامین ہیں۔ افسوس کہ یہ تحقیقی مواد اور فتاویٰ جات ان کی وفات کے بعد ۱۹۴۷ء کے انقلاب میں ضائع ہوگیا۔ ورنہ ’’ فتاویٰ علمائے حدیث‘‘ کی زینت ہوتا۔ (علی محمد سعیدی)


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 255

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ