صلوٰۃ کسوف (گرہن کی نماز) کا نبیﷺ کی عمر مبارک میں ایک ہی دفعہ اتفاق پڑا مگر اس کے متعلق احادیث مختلف ہیں۔ کسی میں چار رکوع کسی میں دو کسی میں تین رکوع آتے ہیں۔ ان کی تطبیق کیسے ہوسکتی ہے؟
کسوف کی بابت تین طرح سے موافقت کرتے ہیں۔
(۱) ایک یہ کہ کسوف کئی دفعہ ہوا ہے۔ چنانچہ ان روایتوں سے معلوم ہوتا ہے۔
(۲) دوسری صورت ترجیح کی ہے۔ یعنی متفق علیہ روایت پر عمل کیا جائے۔ کیوں کہ مقابلہ کے وقت متفق علیہ روایت کو ترجیح ہوتی ہے۔ جیسے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے شرح نخبہ میں لکھا ہے۔ متفق علیہ روایت میں دو رکوع کا بیان ہے۔
(۳) تیسری صورت یہ ہے کہ نیا واقعہ تھا۔ لوگ سن سن کر یکے بعد دیگرے آتے رہے۔ جس نے دو رکوع پائے اُس نے دو ذکر کردیے۔ جس نے تین پائے اُس نے تین ذکر دئیے جو ابتداء میں شامل ہوا۔ اس نے پانچ رکوع ذکر کیے۔ ایک رکوع صراحۃً کسی نے ذکر نہیں کیا۔ یا ایک رکوع پانے کا اتفاق نہیں ہوا یا ہوا لیکن اس سے آگے روایت کا اتفاق نہیں ہوا۔
عبداللہ امرتسری روپڑی
(فتاویٰ اہل حدیث ص ۳۹۱، ۲)