سنن رواتب کہ وہ نماز پنجگانہ میں معمول ہیں عوام کے ذہن میں اس قدر مستحکم ہے کہ عوام سمجھتے ہیں کہ مجموعہ رکعات سنت و فرض اصل نماز میں داخل ہیں۔ حالاں کہ سنت فجر کے سوا اور جو باقی نماز سنت ہے اس کی اس قدر تاکید حدیث میں نہیں اور اکثر مسلمان مرد عورت بسبب زیادتی رکعات نماز کے پابندی نماز کی دشوار جانتے ہیں۔ تو رات دن میں جو سترہ رکعت فرض ہے اگر صرف وہی ادا کرنے کے لیے حکم دیا جائے تو لوگ آسانی سے پابندی نماز کی کرسکیں گے۔
جو نماز سنت ہے اُس کے بارہ میں علماء ماوراء النہر نے سختی کی ہے۔ حتیٰ کہ جہال عوام نے سنتوں کو قریب فرض کے سمجھ لیا ہے اور اس قدر احادیث سے ثابت نہیں اور یہی تحقیق ہمارے حضرت والد مرحوم کی ہے۔ اور احادیث و آثار صحیحہ سے یہی ثابت ہے۔ اور تشدد کنندگان علماء ماوراء النہر نے اس قدر تاکید نماز سنت کی فرمائی ہے کہ یہ نمازیں جو سنت ہیں عوام کے عقیدہ میں فرض کے مانند قرار پائی ہیں اور ہمارے والد مرحوم فرماتے تھے کہ یہ شریعت میں ایک طرح کی تحریف ہے۔ یعنی سنت کے بارہ میں یہ عقیدہ کرا دینا کہ یہ فرض ہے شریعت میں ایک طرح کی تحریف ہے۔
(فتاویٰ غزنویہ جلد ۲، ص ۲۷۸)