نماز جمع کرنے کا طریقہ کیا ہے اور کب جمع کرنی جائز ہے؟
نماز سفر میں جمع کی جاسکتی ہے یا جب بارش ہو رہی ہو اور عوام کا دوبارہ مسجد میں جمع ہونا مشکل ہو یا باعثِ تکلیف ہو ایسی حالت میں ظہر اور عصر نیز مغرب اور عشاء جمع ہوسکتی ہیں۔ اگر ظہر کے ساتھ عصر پڑھ لی جائے تو جمع مقدم کہلائے گی اور اگر ظہر کو عصر کے وقت میں پڑھیں تو جمع مؤخر۔ شارع علیہ السلام نے دونوں صورتوں کو جائز رکھا ہے اور اسے ہماری سہولت پر چھوڑا ہے۔ سفر میں تو سنن ویسے ہی معاف ہیں۔ صرف دوگانہ فرض پڑھتے ہوں گے۔ مگر حضر میں جب نماز جمع کی جائے گی تو درمیانی سنتیں معاف ہو جائے گی۔ (اہل حدیث سوہدرہ جلد ۶ ش ۴۶)
حضر میں بارش کی وجہ سے دو نمازوں کو جمع تقدیم کرنا صریح نص سے ثابت نہیں، ہاں بارش کی وجہ سے اَلاَ صَلُّوْا فِی الرِّحَالِ کہہ کر نماز گھر پڑھنے کی اجازت دے دینا ثابت ہے۔
ہاں جمع صوری ثابت ہے جیسا کہ مستحاضہ عورت کو ظہر عصر مغرب اور عشاء کو جمع کرکے پڑھنا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے شاگرد نے پوچھا کہ یہ نمازیں بین بین پڑھی ہوں گی۔ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں یہ ہی معلوم ہوتا ہے۔ الراقم علی محمد سعیدی جامعہ سعیدیہ خانیوال