اگر زمیندار بیوپاری، ملازم، کاریگر وغیرہ جس کی معاش کا ذریعہ دارالاقامت سے بیرونی ممالک میں ہے۔ اس کو علی الدوام اسی مقام پر جانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے آدمی کے لیے قصر نماز ادا کرنے کے لیے کیا حکم ہے۔ درمیانی مسافت کے دن قصر نماز لازم آتی ہے یا اس سے زیادہ دن مسافری کے لیے ہے؟
محدثین کے نزدیک بحکم بحدیث تین روز کی نیت اقامت کرنے پر قصر کرنا جائز ہے چار روز کی کرے گا تو قصر جائز نہ رہے گا۔ گھر سے نکلتے ہی قصر کا حکم لگ جاتا ہے۔ (۱)
(فتاویٰ ثنائیہ جلد اوّل ص ۶۰۰)
۱: یعنی بعض محدثین کا مسلک ہے جو حجاج کے بعد فراغت تین روز کی اجازت سے مستنبط ہے اور امام بخاری نے صحیح میں باب منعقد کیا ہے۔ باب ماجاء فی التقصیر وکم یقیم حتی یقصر ثم ذکر حدیث ابن عباس قال اقام ﷺ تسعۃ عشر یقصر فنحن الخ پس انیس روز سے زائد سے اتمام ثابت ہے ناکہ تین سے زائد۔ ۱۲ (ابو سعید شریف الدین دہلوی)