کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ آج کل ریل گاڑی عام ہوچکی ہے اس کی حرکت اور سکون کے وقت اس میں فرض نماز پڑھنی بغیر عذر کے جائز ہے یا نہیں اور ریل کے سفر میں دوگانہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
ریل گاڑی میں اس کی حرکت کے وقت بھی بغیر عذر کے نماز پڑھنا درست ہے۔ بشرطیکہ رُخ قبلہ کی طرف ہو، جیسا کہ کسی تحت یا سخت چارپائی پر نہ پڑھنا جائز ہے کہ اس پر پیشانی پوری طرح رکھی جاسکے اور ریل گاڑی کی نماز سواری کی نماز جیسی نہیں ہے کہ بلا عذر جائز نہ ہوسکے، کیوں کہ ریل گاڑی زمین پر حرکت کرتی ہے تو اس کی نماز کشتی کی نماز کی طرح بالکل درست ہوگی۔ اور ٹانگہ یا بگھی وغیرہ کی نماز کا یہ حکم ہے کہ اگر ٹانگہ کی ساخت اس طرح کی ہو، کہ اس کا کچھ حصہ جانور کی پیٹھ پر بھی ہو، تو وہ جانور کی سواری کی نماز سمجھی جائے گی۔ اور اگر پہیوں وغیرہ کی مدد سے زمین پر چلے اور کسی رسہ یا لکڑی وغیرہ کے ذریعے جانور اس کو کھینچے۔ تو وہ نماز زمین پر نماز پڑھنے کے مترادف ہوگی۔ اور بالکل درست ہوگی۔ اور اس کی مثال اس تخت پوش کی سی ہوگی۔ جو زمین پر بچھا ہوا کہ اس پر بلا عذر بھی نماز درست ہے۔ دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ درمیانہ چال سے اگر سفر تین روز کا ہو جائے تو اس پر قصر کرنا جائز ہے۔ خواہ گاڑی اسے ایک ہی دن میں طے کرلے۔ اور اسی طرح اگر رفتار سست سے تین روز کا سفر بھی ہو تو قصر درست نہ ہوگا۔ مثلاً چھکڑا جو ایک دن کا سفر دو دن میں کرتا ہے۔