سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(111) بزرگانِ دیوبند اور اہل حدیث

  • 4542
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1480

سوال

(111) بزرگانِ دیوبند اور اہل حدیث
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بزرگانِ دیوبند اور اہل حدیث


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرات ناظرین ! آج کل دیوبندی حضرات کی تحریرات و تقریرات سن کر اور دیکھ کر حیرت ہوتی ہے جس وقت وہ جماعت اہل حدیث کے مخصوصہ مسائل پر مذہبی نزلہ گراتے ہیں اور اِن کو لا مذہب و غیر مقلد و ظاہر پرست وغیرہ کے القابات سے یاد کرتے ہیں۔ حالاں کہ یہ مسائل وہ ہیں مقبولہ و مسلمہ جن کو بزرگانِ دیوبند جیسے مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی و مولانا محمود الحسن صاحب دیوبندی تسلیم کرچکے ہیں۔

آہ کیا وہ متبعین علماء دیوبند جو نسبت حنفیت کے ساتھ اپنا رشیدی و محمودی ہونا بھی فخر سمجھتے ہیں۔ آج کیا ان اقوال بزرگانِ دیوبند سے انحراف و اعتساف کو عمل فرما کر اپنے بزرگوں سے منہ پھیریں گے؟ ہمارا فرض ہے کہ ایک مرتبہ آپ کے بزرگانِ دیوبند کے وہ اقوال جو حق پر مبنی ہیں اور مسائل بخصوصہ اہل حدیث کی اپنے اقوالِ حق میں تصدیق حق فرما چکے تھے آپ کے گوشِ جان کردئیے جائیں۔

گرقبول اُفتدز ہے عز و شرف

سنیے! سرگروہِ دیوبند حضرت مولانا مولوی رشید احمد گنگوہی کو ایک مرید خاص بھوپال سے استفتاء بھیجتے ہیں۔ کہ اہل بھوپال تکبیرات عیدین خلافِ حنفیہ کہتے ہیں ان کی اقتداء کروں یا نہیں؟

مولانا رشید احمد صاحب جوان میں لکھتے ہیں:

کہ عیدین میں جس قدر تکبیرات امام وہاں کا کہا کرے تم بھی باتباع اُس کے اُسی قدر کہا کرو، یہ مسئلہ صحابہ رضی اللہ عنہم میں مختلف ہوا ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے تین تکبیروں کو پسند کیا اور دیگر ائمہ نے زیادہ کو قبول کیا۔ اہل بھوپال تیرہ تکبیر کہتے ہیں۔ چوں کہ یہ بھی حدیث سے ثابت ہے۔ تم خلاف مت کرو۔ امام کی اطاعت کرو۔ ایسی صورت میں اطاعتِ امام ضروری ہے۔ 

(دیکھو مکاتیب رشیدیہ ص ۹۶)      

کتبہ ابو محمد عبدالجبار کھنڈیلوی دہلوی

(فتاویٰ ثنائیہ ص۵۰۸، ج۱)        


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 189

محدث فتویٰ

تبصرے