عیدین میں نماز و خطبہ ختم ہونے کے بعد امام کا معہ مقتدی دعا مانگنا یا مقتدیوں کا فرداً فرداً، الگ الگ دعا مانگنے کا حکم ہے یا دعا مانگنے کی مطلق ممانعت ہے؟
عیدین میں بوقت خاص دعا کا ذکر میرے ناقص علم میں نہیں ہاں عام طور پر دعا کا حکم اور ثبوت ملتا ہے۔ میری سمجھ سے یہ امر باہر ہے کہ ایسے امر کی بابت اتنی کرید کیوں کی جاتی ہے؟
اصل بات یہ ہے کہ حدیث نبوی ہے:
الدعاء ھو العبادۃ الحدیث رواہ احمد والترمذی وابوداؤد النسائی وابن ماجۃ وغیرہ وصححہ الترمذی وفی ادب المفرد قال ﷺ الدعاء مخ العبادۃ رواۃ الترمذی وفی ادب المفرد للبخاری بلفظ اشرف العبادۃ الدعاء انتھی۔ (تنقیح الرواۃ ص۶۶،ج۲)
نماز کے بعد وقت مبارک اور قبولیت دعا کا ہے۔ اس لیے شیطان ایسے لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے۔ تاکہ وسوسوں میں مبتلا ہو کر یہ دعا مانگنے سے محروم ہو جائیں اس لیے ایسے لوگ بیچارے مجبور ہیں یہ کرید میں رہتے ہیں اور شیطان کا مقصد پورا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ شیطانی وساوس سے سب کو محفوظ رکھے اور ایسے لوگوں کو ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین (فتاویٰ ثنائیہ جلد اوّل ص ۵۷۸)
عیدین میں دعا کا ذکر ام عطیہ کی روایت سے صحیحین میں موجود ہے۔ عن ام عطیۃ قالت امرنا ان نخرج الحیض یوم العیدین وذوات الخذور فیشھدن جماعۃ المسلمین ودعوتھم وتعتزل الحیض عن مصلاھن الخ مشکوٰۃ شریف ص۱۲۵۔اس حدیث میں مذکورہ دعا کا ذکر ہے ورنہ اور کوئی دعا نہیں جس دعا میں حیض والی عورت کو شمولیت کا حکم ہو۔ ہذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب وعندہ علم الکتاب۔ سعیدی