سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(84) بارہ تکبیریں جو عیدین میں ہوتی ہیں..الخ

  • 4515
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 860

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بارہ تکبیریں جو عیدین میں ہوتی ہیں یہ مع تکبیر تحریمہ و تکبیر قیام کے ہیں یا کہ ان کے علاوہ ہیں؟ بینوا توجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عیدین میں بارہ تکبیروں کی جو روایتیں آئی ہیں ان میں بعض روایتوں میں لفظ سوی تکبیر الافتتاح واقع ہوا ہے۔ اور بعض میں سوی تکبیرتی الرکوع وارد ہوا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ عیدین کی بارہ تکبیریں تکبیر تحریمہ کے علاوہ ہے۔ اور امام مالک اور امام احمد وغیرہما کے نزدیک یہ بارہ تکبیریں مع تکبیر تحریمہ کے اور ان بارہ تکبیروں میں تکبیر قیام اور تکبیر رکوع کسی کے نزدیک داخل نہیں۔ (۱) قال النووی واما التکبیر المشروع فی اوّل صلوٰۃ العید فقال الشافعی ھو سبع فی الاولی غیر تکبیرۃ الاحرام وخمس فی الثانیۃ غیر تکبیرۃ القیام وقال مالک واحمد و ابو ثور کذلک ولکن سبع فی الاولی احد اھن تکبیرۃ الاحرام کذافی عون المعبود ص ۴۴۶ ج۱ اور نیل الاوطار صفحہ ۱۸۵ جلد ۳ میں ہے۔(۲) وقد تقدم فی حدیث عائشۃ عند الدارقطنی سری تکبیرۃ لا فتتاح وعند ابی داؤد سوی تکبیرتی الرکوع وھو دلیل لمن قال ان السبع لا تعد فیھا تکبیرۃ الرکوع واحتج اھل القول الثانی باطلاق الاحادیث المذکورۃ فی الباب واجابرا عن حدیث عائشۃ بانہ ضعیف انتھی۔ حافظ ابن عبدالبر لکھتے ہیں:

والفقھاء علی ان الخمس فی الثانیۃ غیر تکبیرہ القیام کذافی التعلیق الممجد۔ (فتاویٰ نذیریہ ص۶۲۹،ج۱)

۱:  مشروع تکبیریںعید کی پہلی رکعت میں شافعی کے نزدیک تکبیر تحریمہ کے علاوہ سات ہیں اور دوسری میں تکبیر قیام کے علاوہ پانچ ہیں۔ امام مالک احمد اب وثور بھی پہلی رکعت میں سات کے قائل ہیں لیکن وہ تکبیر تحریمہ سمیت سات کہتے ہیں۔

۲:  عائشہ کی حدیث میں ہے کہ تکبیر افتتاح اور رکوع کی تکبیروں کے علاوہ اور وہ ان لوگوں کی دلیل ہے جو کہتے کہ ان سات میں تکبیر تحریمہ اور رکوع اور پانچ میں تکبیر رکوع شمار نہیں کی جائے گی۔ اور دوسرے قول والے مطلق احادیث سے استدلال کرتے ہیں۔ اور حضرت عائشہ کی اس حدیث کو ضعیف کہتے ہیں اور فقہاء کہتے ہیں کہ دوسری میں پانچ تکبیریں تکبیر قیام کے علاوہ ہیں۔

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 169

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ