کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ نماز جمعہ بغیر خطبہ کے ہو جاتی ہے یا نہیں اور خطبہ داخل نماز جمعہ ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا
نماز جمعہ بغیر خطبہ کے ہو جاتی ہے اور خطبہ داخل نماز جمعہ نہیں ہے اس لیے کہ خطبہ سنت مؤکدہ اور شعائر اسلام سے ہے۔ نہ واجب اور نہ شرط، مگر بغیر خطبہ کے نماز جمعہ نہ آنحضرتﷺ سے ثابت ہے اور نہ صحابہ اور نہ تابعین وغیرہ سے منقول بلکہ خطہ پر مواظبت و مداومت حضرتﷺ و صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ وغیرہ سے پائی گئی ہے چنانچہ تفصیل ذیل سے واضح ہوگا۔ پس ترک کرنا اس کا ہرگز نہیں چاہیے اگرچہ اس کے ترک سے جمعہ میں کچھ خلل شرعی نہیں واقع ہوتا ہے۔ جیسا کہ فتح الربانی فی فتاویٰ الشوکانی وسیل الجرار المتدفق علی حدائق الازہار و روضۃ الندیہ میں مذکور ہے۔
(۲) لم یتقرر لدینا دلیل صحیح معتبر یدل علی وجوب الخطبۃ فی الجمعۃ حتی یکون شھودھا واجبا والفعل الذی وقعت المداومۃ علیہ لا یستفاد منہ الوجوب بل یستفاد منہ ان ذلک المفعول علی الاستمرار سنۃ من السنن المؤکدۃ فالخطبۃ فی الجمعۃ سنۃ من السنن المؤکدۃ وشعار من شعائر الاسلام لم تترک منذ شرعت الٰی موتہ ﷺ ولا اقیمت صلوٰۃ جمعۃ بغیر خطبۃ وھکذا بعد عصرہ فی الاقطار الٰی ھذا العصر لم تترک فی قطر من اقطار المسلمین ولا اھملت فی عصر من العصور الاسلامیۃ واما کونھا واجبۃ مفترضۃ فلم یات فی کتاب اللّٰہ سبحانہ ولا فی سنۃ رسول ﷺ ما یدل علی ذلک ولا بلغ الینا ما یفید الوجوب کذافی فتح الربانی انتھی۔ مافی الموعظہ الحسنۃ وغیرھا واما فی کون الخطبۃ شرطا للصلوٰۃ فعدم وجود دلیل یدل علیہ لایخفی علٰی عارف فان شان الشرطیۃ ان یؤثر عدمھا فی عدم الشروط فھل من دلیل یدل علٰی ان عدم الخطبۃ یؤثر فی عدم الصلوٰۃ کذافی الروضۃ الندیۃ شرح الدر البھیۃ۔ واللّٰہ اعلم بالصواب حررہ السید شریف حسین عفی عنہ۔
سید محمد نذیر حسین … سید احمد حسن … زشرف سید کونین شد … ابوالبرکات حافظ محمد المعتصم … خادم شریعت رسول الثقلین … ۱۲۹۳ سید شریف حسین … بحبل اللہ الاحد ۱۲۹۲ھ … تلطف حسین ۱۲۹۲ھ … محمد غلام اکبر خان محمدی السنی ۱۲۸۹ … محمد عبدالحمید ۱۲۹۳
(فتاویٰ نذیریہ جلد اوّل ص ۶۱۶)
۱: ہم نے آج تک کوئی ایسی صحیح و معتبر دلیل نہیں دیکھی جس سے خطبہ کا وجوب ثابت ہوتا ہے، ہاں ایسا فعل جس پر ہمیشہ سے عمل ہوتا رہا ہو۔ اس سے سنت مؤکدہ کا تو ثبوت مل سکتا ہے نہ واجب کا، سو جمعہ میں خطبہ سنت ہے۔ اور اسلام کا شعار ہے جب سے جمعہ شروع ہوا ، آنحضرتﷺکی وفات تک اور اس کے بعد بھی کسی زمانہ میں اسے نہیں چھوڑا گیا، لیکن اس کا واجب یا فرض ہونا، نہ تو کتاب اللہ سے ثابت ہے نہ سنت رسول اللہﷺ سے، روضہ ندیہ میں ہے کہ خطبہ کا نماز کے لیے شرط ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ کیوں کہ شرط کا عدم مشروط کے عدم کو مستلزم ہوتا ہے تو کیا کوئی ایسی دلیل مل سکتی ہے کہ عدم خطبہ عدم نماز میں مؤثر ہو۔