سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(72) وقت نماز جمعہ کا نزدیک اہل حدیث کے کب تک رہتا ہے؟

  • 4503
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 1018

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وقت نماز جمعہ کا نزدیک اہل حدیث کے کب تک رہتا ہے اور جمعہ کی نماز میں خطبہ کس قدر اور نماز کس قدر چاہیے، اور ایک شخص نے بارہ بجے سے خطبہ شروع کیا اور دو بجے ختم کیا اور کل بارہ منٹ نماز و دعا میں ختم کیا۔ یہ موافق سنت کے ہوا یا خلافِ سنت ہے؟ بینوا توجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وقت نماز جمعہ بعینہٖ وقت ظہر ہے پس جب تک ظہر کا وقت باقی رہتا ہے اسی وقت تک جمعہ کا بھی وقت باقی رہتا ہے۔ چنانچہ فتح القدیر میں ہے: (۱) ان مالکا یقول ببقاء وقتھا الی الغروب قال ویجاب بان شرعیۃ الجمعۃ مقام الظھر علی خلاف القیاس لانہ سقوط اربع برکعتین فتراعی الخصوصیات التی ورد الشرع بھا اٰہ اور امام شوکانی ور ریہیہ میں فرماتے ہیں: دوقتھا پس ثابت ہوا کہ سوائے سایہ اصلی کے ایک مثل تک نماز جمعہ کا وقت رہتا ہے اور نماز جمعہ کا لمبا کرنا اور خطبہ کا مختصر ہونا، حدیث مرفوع صحیح سے ثابت ہے، مسلم شریف میں عمار بن یاسر سے مروی ہے: ان طول صلوۃ الرجل وقصر خطبتہ متنۃ من فقھہ فاطیلوا الصلوٰۃ واقصرو الخطبۃ الحدیثپس ثابت ہوا کہ صورت مذکورہ فی السوال بالکل مخالف حدیث ومناقض سنت سنیہ ہے۔ فالحذر الحذر  (فتاویٰ نذیریہ جلد اول ص ۶۰۹)

۱:  امام مالک کہتے ہیں جمعہ کا وقت غروب آفتاب تک ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ جمعہ کو خلافِ قیاس ظہر کے قائم مقام رکھا گیا ہے۔ کیوں کہ اس کی دو رکعتوں سے ظہر کی چار رکعتیں ساقط ہوئی ہیں۔ تو انہی خصوصیات کی رعایت کی جائے گی جو شریعت نے مقرر کی ہیں۔

 


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 155

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ