سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(50) یتخلفون عن الجمعۃ والی حدیث کا جواب

  • 4481
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 1038

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عن ابن مسعود ان النبی ﷺ قال لقولم قال لقوم یتخلفون عن الجمعۃ لقد ھمست ان امر رجلا یصلی بالناس ثم احرق علی رجال یتخلفون عن الجمعۃ بیوتھم (رواہ مسلم)۔یعنی میں نے ارادہ کیا کہ اپنی جگہ کسی دوسرے شخص کو نماز پڑھانے کے لیے حکم کروں اور خود جا کر ان لوگوں کے گھروں کو آگ لگا دوں جو جمعہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔

اس طرح کی حدیث جماعت کے بارہ میں بھی آئی ہے، وہاں کہہ دیتے کہ جماعت فرض نہیں، اب حدیث سے یہ بھی ماننا پڑے گا کہ جمعہ فرض نہیں۔ اس کا جواب تسلی بخش لکھیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یتخلفون عن الجمعۃ والی حدیث مسلم باب فضل الجماعۃ میں موجود ہے اور ہمارے نزدیک جمعہ جماعت دونوں فرض ہیں مگر اہم کام کے لیے فرض کا چھوڑنا جائز ہے خاص کر جب اس سے مقصود اسی فرض کی تکمیل ہو۔

رسول اللہﷺ نے ایک شخص کو پہرے پر مقرر کیا۔ وہ صرف پہرے کی وجہ سے فجر کی نماز میں شامل نہیں ہوا بلکہ بغیر سخت مجبوری کے گھوڑے کی پیٹھ پر سے نہیں اُترا۔ جب رسول اللہﷺ فجر کی نماز سے فارغ ہوئے تو وہ آیا رسول اللہﷺ نے اُس کو خوشخبری دی کہ اس کے بعد اگر تو عمل نہ کرے تو ضرر نہیں۔ اس طرح نماز میں سکون فرض ہے۔ لیکن بچہ کے رونے سے تشویش قلب کا خطرہ ہو تو بچہ کو اُٹھا کر نماز پڑھ سکتا ہے۔ جیسے رسول اللہﷺ نے اپنی نواسی امامہ کو لے کر امامت کرائی۔ اس طرح تعلیم کے لیے آپ نے ممبر پر نماز پڑھائی اور سجدہ ممبر سے نیچے اُتر کر کیا۔ اسی طرح ایک صحابی کے ہاتھ میں گھوڑا تھا مگر نماز پڑھی۔ حالانکہ گھوڑا ان کو کھینچے لے جا رہا تھا۔

عبداللہ امرتسری روپڑی

(فتاویٰ اہل حدیث ص ۳۶۵)


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 121

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ