زید کہتا ہے جب امام خطبہ دے رہا ہو جمعہ کے دن اس وقت کوئی آجائے تو اُس کو چاہیے بموجب حدیث شریف دو رکعت پڑھ کر بیٹھے، بکر کہتا ہے خطبہ کی حالت میں جمعہ کے دن نماز پڑھنی منع ہے۔
بکر کا قول غلط اور مخالف حدیث ہے۔ زید کا قول صحیح ہے۔ حدیث شریف میں ہے:
اِذَا جَآئَ اَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالْاِمَامُ یَخْطُبُ فَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ وَلْیَتَجَوَّزْ فِیْھَمَا ۔ (صحیح مسلم، ص۲۸۷ جلد ۱)
یعنی جو شخص تم میں سے مسجد میں جمعہ کے دن آئے اور امام خطبہ سنا رہا ہو تو دو رکعت ہلکی پڑھ کر بیٹھے۔ نسائی اور ترمذی میں ہے کہ نبی علیہ السلام جمعہ کے دن خطبہ پڑھا رہے تھے ایک شخص آیا اور ایسے ہی بیٹھ گیا۔ تو آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تونے دو رکعتیں پڑھ لیں؟ اُس نے کہا نہیں، آپ نے فرمایا: اُٹھ کر دو رکعتیں پڑھ لے۔ پھر خطبہ سننے کے لیے بیٹھے۔ ان تمام تصریحات کے بموجب بکر کا قول باطل اور زید کا قول صحیح ہے۔ (فتاویٰ ستاریہ جلد اول ص ۳۹)