آج کل یہ خیال عام ہے کہ عید اور جمعہ ایک دن اکٹھے آجائیں تو اس کو بدشگونی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور عام لوگوں میں مشہور ہے کہ دو خطبوں کا ایک دن اکٹھے ہو جانا مصیبت ہوتا ہے۔ خصوصاً حکومت وقت پر اس کا بوجھ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ شرعی لحاظ سے یہ خیال کہاں تک صحیح ہے؟
یہ خیال بالکل غلط بے اصل اور حدیث نبویﷺ کے صریح خلاف ہے۔ نبی اکرمﷺ کے عہد مبارک میں عید اور جمعۃ المبارک ایک ہی دن اکٹھے آگئے تو نبی اکرمﷺ نے صحابہ کرام کو فرمایا اجتمع عید ان فی یومکم ھذا (ابن ماجہ) تمہارے لیے آج کے دن دو عیدیں اکٹھی ہوگئی ہیں، عید خوشی کے دن کو کہتے ہیں۔ رحمۃ للعالمینﷺ کے ارشادِ گرامی کا مطلب یہ تھا کہ آج تمہارے لیے دو خوشیاں ہیں۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عید اور جمعتہ المبارک کا ایک دن میں جمع ہونا زیادہ خیر و برکت اور خوشی کا موجب ہے نہ کہ نحوست اور بے برکتی کا۔ اور اس زمانہ میں حاکم وقت نبی کریمﷺ کی ذاتِ عالی تھی۔ تو کیا معاذ اللہ نبی اکرمﷺ کے لیے یہ چیز نحوست اور بے برکتی کا باعث ہوسکتی ہے۔ ایسا خیال غلط اور وہم فاسد ہے۔ (تنظیم اہل حدیث جلد ۲۱ ش ۴۵، ۴۶)