سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(222) قبر پر کسی کے قرآن شریف ختم کرنا کیسا ہے؟

  • 4411
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 899

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قبر پر کسی کے قرآن شریف ختم کرنا کیسا ہے۔ بینواتوجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تلاوت قرآن مجید فی نفسہٖ عبادت ہے۔ اور قبور محل عبادت نہیں ہے۔ تو تلاوت و ختم قرآن پر یعنی حول قبر بیٹھ کر مکروہ و بدعت ہو گا۔ بدلیل اس حدیث کے بنا بر اس کے ادائے نماز پرقبرستان میں مکروہ تحریمی یا حرام ((عن النبی ﷺ قال اجعلوا فی بیوتکم من صلوتکم ولا تتخذوا ھا قبور ان القبور لیست بمحل للعبادۃ فیکون الصلوۃ فیھا مکروہھۃ)) اور زمانہ قرون ثلاثہ میں ختم قرآن شریف کا مقبر میں منقول و ماثور نہیں ہوا لہٰذا صاحب قاموس سفر السعادت میں لکھتے ہیں۔ عادت نبود کہ برائے متی در غیر وقت نماز جمع شوند و قرآن خوانند وختمات خوانند نہ برسر گورنہ غیر آن این مجموع بدعت است انتہی کلامہ و شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ مدارج النبوۃ میں لکھتے ہیں۔ وعادت نبوہ کہ برائے میت جمع شوند و قرآن خوانند و ختمات خوانند نہ برسر گور نہ غیر آن این مجموع بدعت است و شیخ علی متقی استاد شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے رسالہ رد بدعات میں لکھا ہے۔

((الاول الاجتماع للقرأۃ بالقراٰن علی المیت بالتخصیص فی المقبرۃ او المسجد او البیت بدعۃ مذمومۃ انتہی کما فی نصاب الاحتساب فی الجملۃ))

قرآن شریف قبر پر بیٹھ کر ختم کرنا، اور پڑھنا قرون ثلاثہ میں نہیں پایا گیا۔

((خیر القرون قرنی ثم الذین یلونھم ثم الذین یلونھم انتہی ما فی الصحاح مختصراً وَمَا علَینا الاالبلاغ))

((سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوْنَ۔ وَسَلَامٌ عَلَی الْمُرْسَلِیْنَ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ))

(طالب حسنین سید محمد نذیر حسین) (ز شرف سید کونین شد شریف حسین) (الجواب صحیح و خلاف قبیح ( محمد عبد لحلیم، محمد حفیظ اللہ) (محمد یوسف)

جواب مجیب صحیح ے جو اس پر بھی نہ سمجھے تو جہل ہے خدا نے مہر دل پر لگائی ہے۔

(محمد غلام اکبر خان سنی محمدی) (ہست منصور علی از احمد)

((بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُوْتِیْہِ مَنْ یَشَائُُ اللّٰہُ ذُوْا الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ))

(محمد حسن قادری و غفوری)

(فتاویٰ نذیریہ جلد اول ) (محمد صدیق)


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 374

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ