سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اونٹ کی قربانی کے حصے

  • 441
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 669

سوال

اونٹ کی قربانی کے حصے

سوال: السلام علیکم اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کی قربانی میں کتنے حصے مقرر کئے ہیں جیسے گائے یا بھینس میں سات حصے ہوتے ہیں۔

جواب: شیخ صالح المنجد ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:
سوال : كيا قربانى ميں حصہ ڈالنا جائز ہے، ايك قربانى ميں كتنے مسلمان شريك ہو سكتے ہيں ؟

الحمد للہ:
اگر اونٹ يا گائے كى قربانى ہو تو اس ميں حصہ ڈالا جا سكتا ہے، ليكن اگر بكرى اور بھيڑ يا دنبہ كى قربانى كى جائے تو پھر اس ميں حصہ نہيں ڈالا جا سكتا، اور ايك گائے يا ايك اونٹ ميں سات حصہ دار شريك ہو سكتے ہيں.
صحابہ كرام رضى اللہ عنہم سے حج يا عمرہ كى ھدى ميں ايك اونٹ يا گائے ميں سات افراد كا شريك ہونا سے ثابت ہے.
امام مسلم رحمہ اللہ نے جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے وہ بيان كرتے ہيں كہ:
" ہم نے حديبيہ ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ ايك اونٹ اور ايك گائے سات سات افراد كى جانب سے ذبح كى تھى "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1318 ).
اور ايك روايت ميں ہے كہ جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيا كرتے ہيں كہ:
" ہم نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ حج كيا اور ايك اونٹ اور ايك گائے سات افراد كى جانب سے ذبح كي "
اور ابو داود كى روايت ميں ہے جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" گائے سات افراد كى جانب سے ہے، اور اونٹ سات افراد كى جانب سے "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 2808 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
امام نووى رحمہ اللہ مسلم كى شرح ميں رقمطراز ہيں:
" ان احاديث ميں قربانى كے جانور ميں حصہ ڈالنے كى دليل پائى جاتى ہے، اور علماء اس پر متفق ہيں كہ بكرے ميں حصہ ڈالنا جائز نہيں، اور ان احاديث ميں يہ بيان ہوا ہے كہ ايك اونٹ سات افراد كى جانب سے كافى ہوگا، اور گائے بھى سات افراد كى جانب سے، اور ہر ايك سات بكريوں كے قائم مقام ہے، حتى كہ اگر محرم شخص پر شكار كے فديہ كے علاوہ سات دم ہوں تو وہ ايك گائے يا اونٹ نحر كر دے تو سب سے كفائت كر جائيگا " انتہى مختصرا.
اور مستقل فتوى كميٹى سے قربانى ميں حصہ ڈالنے كے متعلق دريافت كيا گيا تو ان كا جواب تھا:
" ايك اونٹ اور ايك گائے سات افراد كى جانب سے كفائت كرتى ہے، چاہے وہ ايك ہى گھر كے افراد ہوں، يا پھر مختلف گھروں كے، اور چاہے ان كے مابين كوئى قرابت و رشتہ دارى ہو يا نہ ہو؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے صحابہ كرام كو ايك گائے اور ايك اونٹ ميں سات افراد شريك ہونے كى اجازت دى تھى، اور اس ميں كوئى فرق نہيں كيا " انتہى.
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 11 / 401 )
اور " احكام الاضحيۃ " ميں شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" اور بكرى ايك شخص كى جانب سے كفائت كرےگى، اور اونٹ يا گائے ان سات افراد كى جانب سے كافى ہے جن كى جانب سے سات بكرياں كفائت كرتى ہيں " انتہى.
يعنى سات حصے ہونگے.
واللہ اعلم .

تبصرے