اس جگہ دستور ہے کہ میت کے آگے آگے خاص مقررہ اشخاص زور زور سے کلمہ اور مولود پڑھتے ہیں، میت کو قبرستان لے جاتے ہیں۔ اور بعد دفن میت پر زور زور سے اذان کہتے ہیں۔ ان کی بابت واضح حکم کیا ہے؟
اس میں شک نہیں کہ یہ اطوار اور افعال آنحضرت ﷺ اور صحابہ کبار کے زمانہ میں نہ تھے، نہ آئمہ اربعہ نے ان کا حکم دیا ہے۔ نہ فقہ کی کسی معتبر کتاب میں کسی امام مجتہد کا کوئی قول ان اقوال کے متعلق ملتا ہے۔ کسی چھوٹے موٹے ملا نے کہہ دیا ہو تو دین میں ا سکی کوئی وقعت نہیں لہٰذا یہ اقوال قطعاً بدعت واجب الترک ہیں۔
(فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۵۴۲)