کیا میت کے پاس قبل دفن کرنے کے کچھ لوگوں کا جمع ہو کر قرآن شریف پڑھنا درست اور جائز ہے؟
میت کے پاس قبل دفن کرنے کے یا قبر پر دفن کرنے کے بعد مجتمع ہو کر قرآن کریم پرھنا درست نہیں یہ بطریقہ آنحضرت ﷺ، صحابہ کرام، تابعین عظام، اتباع تابعین کے زمانہ میں نہیں تھا۔ ایصال ثواب کے لیے اجتماع کر کے قرآن پڑھنے کو علمائے شافعیہ و حنفیہ نے بھی مکروہ بدعت لکھا ہے۔ مولوی عبد الحق صاحب رحمہ اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں، وعادت ہنود کہ برائے میت جمع شوند قرآن خوانند وختمات خوانند نہ برسر گورنہ غیر آں ایں مجموعہ بدعت است (مدارج النبوۃ)
((وقال الشیخ علی المتقی صاحب کنز العمال الاوّل الاجتماع للقرأۃ بالقرآن علی المیّت بالتخصیص فی المقبرۃ والمسجد او البیت بدعۃ مذمومۃ انتہیٰ وقال المجدد فی سفر السعادت ص ۴۷ وکان یقرأ صلی اللہ علیہ وسلم وقت الزیادۃ من انواع الدعاء الذی کان یقرأ فی صلوٰۃ المیت کانت العادۃ ان یعزی اھل المیت ویأمرھم بالصبر ولم تکن العادۃ ان یجتمعوا للمیّت ویقراء ولہ القرأن ویختموہ عند قبرہ ولا فی مکان اخسرو ھذا المجموع بدعۃ مکروہۃ)) (محدث دہلی جلد نمبر ۱۰ شمارہ نمبر ۴)