قبر پرستی کی ابتداء کیسے ہوئی؟
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب البلاغ المبین فارسی میں صغت تصویر اور بت پرستی کی ابتدا بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں، جس کا ترجمہ یہ ہے پس بعد ازاں رفتہ رفتہ اس قوم میں بت پرستی و گور پرستی ظاہر ہو گی۔ چنانچہ بعد فوت ہو جانے بزرگان دین کے ان کی تصاویر کی پرستش و عظمت کرنے لگے، اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ بزرگوں کے نام پر بتوں اور تصویروں کا نام رکھتے، اور بتوں و تصویروں کی تعظیم و تکریم کو بعینہٖ تعظیم بزرگان خیال کرتے تھے، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہ و دیگر سلف سے تحت آیت {ولا تَذَرُوْنَ وَدّاً الایۃ} کے منقول ہے کہ یہ قوم نوع علیہ السلام میں بزرگ و نیک بخت لوگ تھے۔ جب وہ فوت ہو گئے تو یار لوگ ان کی قبروں پر جاتے، اور چلہ کشی کرتے حاجات طلب کرتے، مجاور بن کر بیٹھتے مرور زمانہ کے بعد اُن کے فوٹو و تصاویر کی پرستش ظہور پذیر ہوئی چنانچہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ نوح میں ان بت پرستوں کی خبر بیان فرمائی ہے۔
(فتاویٰ ستاریہ جلد نمبر ۱ ص ۱۴۷)