سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(177) کیااس سے مردہ کو کچھ فائدہ بھی ہو سکتا ہے؟

  • 4367
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 777

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جسے کوئی شخص پاک مقام تصور کرتا ہے، وہاں جا کر اگر وہ اپنے مردہ بھائی کو دفن کرے، یا کوئی اس کی وصیت کر جائے، تو کیا اسے پورا کرنا چاہیے۔ اور کیااس سے مردہ کو کچھ فائدہ بھی ہو سکتا ہے؟ (سمیع اللہ ۱۹۷۳ئ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی پاک جگہ پر دفن ہونے یا کرنے کا جذبہ برا نہیں، لیکن چنداں مفید بھی نہیں۔ {اِلَّا اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ} حضرت ابو الدارداء متوفی ۳۳ھ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سلمان فارسی متوفی ۳۵ھ رضٰ اللہ عنہ کو لکھا کہ ((اَنْ ھَلُمَّ اِلَی الْاَرْضِ الْمُقَدَّسَۃٍ فَکَتَبَ اِلَیْہِ سلمان ان الارض لا تقدّس احداًا وانما یُقَدِّس الْاِنْسَان عَمَلہ)) (مؤطا امام مالک باب جامع القضاء والکراہیۃ، سر زمین پا ک میں تشریف لے آئیے۔

حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے جواب میں لکھا کہ زمین کسی کو پاک اور مقدس نہیں بناتی، اصل میں انسان کے عمل ہی اس کو مقدس بناتے ہیں، مکہ اور مدینہ یا سرزمین بیت المقدس سے بڑھ کر اور کون سی جگہ پاک اور مقدس ہو سکتی ہے، لیکن آپ جانتے ہیں کہ لاکھوں ابو جہل ہزاروں یہودی اور بے شمار مشرکین ان میں مدفون ہیں،بلکہ آپ سن کر حیران ہوں گے کہ جہاں مسجد نبوی ﷺ ہے، یہاں پہلے قبریں تھیں، ((بخاری، باب ہل ینبش قبور مشرکی الجاہلیۃ))

شہر مدینہ مسجد نبوی، نمازی اور امام محمد رسول اللہ ﷺ، اور مقتدی اور نمازی ابو بکر و عمر و عثمان و علی اور دوسرے عشرہ مبشرہ میں سے عظیم صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین بلکہ سب سے محیر العقول یہ حقیقت کبریٰ کہ بعد میں خود محبوب رب العالمین بھی اسی جگہ میں ہمیشہ کے لیے آرام فرما ہوئے، اور یہ بھی نوید سنائی کہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کا ٹکڑا بہشت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے، ((مَا بَیْنَ بَیْتِیْ وَمِنْبَرِیْ رَوْضَۃ مِنْ رِّیَاضَ الْجَنَّۃِ)) (بخاری، مسلم: ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ) اس کے باوجود کیا ان بدنصیبوں کو اس کا کچھ فائدہ پہنچا، آپ کہیں گے، کہ وہ تو سرے سے مسلمان نہیں تھے، ہم کہتے ہیں کہ ٹھیک ہے وہ کافر تھے، اس لیے اصل بات انسان کا عمل رہا، اگر یہ نہ ہو تو اس کا کچھ فائدہ نہیں، گندگی کو جتنا دھوئیں، پاک نہیں ہو گی، ہاں میلا کپڑا صاف ہو گا، مگر دھونے سے گناہوں کا میل بھی اپنے اعمال صالحہ اور توبہ کے صابن سے ہی دھل سکے گا۔ اور کسی طرح نہیں، اس لیے پاک جگہ لے جا کر اسے دفن کیا جائے، قرآن جیسی پاک کتاب ہمراہ رکھ دی جائے، اس سے اس کو کچھ فائدہ نہیں ہو گا مٹی بحیثیت مٹی، تو جو کر سکتی ہے، یہ کرتی ہے کہ عبد مؤمن کو مرحبا کہتی ہے، اور فاجر یا کافر جب اس کی گود میں پہنچتا ہے تو اسے کہتی ہے، دفع ہو، ((لَا مَرْحَبًا وَلَا اَھْلًا)) پھر اس کی خوب مرمت کرتی ہے۔ (ترمذی، ابو سعید خدری)

وہ زمین پاک ہو یا ناپاک، مقدس ہو یا مطہر، بہرحال وہ اپنا فرض اسی طرح ادا کرتی ہے، جیسے اسے حکم ہوا ہے، اس لیے جو لوگ مقدس جگہ کی تلاش میں رہتے ہیں، وہ دراصل سستی بخشش کی ٹوہ میں رہتے ہیں، اگر وہ ویسے رحمت کر دے، تو وہ مختار کل ہے، جہاں تک اس کے احکام اور شرائع کا تقاضا ہے، وہ یہی ہے کہ کچھ لے کر جائو گے تو کچھ بن جائے گا، ورنہ مفت میں دودھ پلانے سے رہی، واللہ اعلم۔

(محدث لاہور جلد نمبر ۵، شمارہ نمبر ۳۔۴) (مولانا عزیز زبیدی واربرٹن)

 


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 303

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ