پیر کی قبر کو چومنا، چاٹنا اور اس کی مٹی کو تبرکاً اپنے بدن پر ملنا جائز ہے یا نہیں؟
علامہ شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب غنیۃ الطالبین مطبوعہ مطبع مرتضوی دہلی کے صفحہ نمبر ۱۰۴ میں رقم طراز ہیں کہ:
((اِذَ ا زَادَ قَبْراً لَمْ یُضَعْ یَدَہٗ عَلَیْہِ وَلَا یُقْبَلَہٗ فَاِنَّہٗ عَادَۃُ الْیَہُوْدِ))
’’یعنی قبروں پر ہاتھ پھیرنا، قبروں کو بوسہ دینا، چومنا چاٹنا یہودیوں کی عادت ہے۔‘‘
یہ مسلمانوں کا کام نہیں، شاہ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ’’اشعۃ اللمعات‘‘شرح مشکوٰۃ جلد اول میں فرماتے ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ کسی قبر کو چومنا بغرض حصول برکت چھونا ہاتھ لگانا مزار سے لپٹنا چمٹنا شرک اور مکروہ تحریمی ہے۔ انتہی۔
(ابو محمد عبد الستار دہلوی) (فتاویٰ ستاریہ جلد دوم ص ۷۱)