سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(169) قبر پر سبز شاخ یا سبز ٹہنی نصب کرنی جائزہے یا نہیں

  • 4359
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2085

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قبر پر سبز شاخ یا سبز ٹہنی نصب کرنی جائزہے یا نہیں اگر جائز ہے تو اس سے مردہ کو کیا فائدہ پہنچتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت عبدا للہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے صحاح ستہ میں، اور ابو امامہ رضی اللہ عنہ اور ابو بکرہ رضی اللہ عنہ وانس رضی اللہ عنہ سے طبرانی اور مسند احمد میں اور ابن عمر رضی اللہ عنہ و یعلی بن سبایہ رضی اللہ عنہ سے مسند احمد و صحیح ابن حبان اور عائشہ رضی اللہ عنہ سے طبرانی میں مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے دو قبروں پر کھجور کی دو تر ٹہنیاں رکھتے ہوئے فرمایا: ((لعلہ ان یخفف عنھہما ما لم ییسبا وما وامتار طبتین)) ’’یعنی جب تک یہ ٹہنیاں تر رہیں گی، عذاب میں تخفیف رہے گی۔‘‘ ان احادیث سے قبر میں ْصرف تازہ سبز ٹہنی رکھنے کا ثبوت ہوتا ہے۔ لیکن بظاہر یہ آپ کے ساتھ مخصوص ہے کیوں کہ عذاب میں تخفیف آپ کی دعا اور سفارش سے ہوئی تھی اور اس تخفیف کی مدت کی تعیین ٹہنیوں کی تری باقی رہنے کی مدت سے کی گئی تھی۔ چنانچہ اواخر مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مطول حدیث میں ہے: ((انھی مررت بقبرین یعذبان فاحببت بشفاعتی ان یرفعہ علیھا ما دام الغصنان رطنین)) حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں اگرچہ دوسرا واقعہ مذکور ہے۔ جو سفر میں پیش آیا تھا لیکن ان کے علاوہ دوسرے صحابیوں کی حدیثوں کے مطلق واقعہ کو بھی حضرت جابر کی حدیث کی روشنی میں شفاعت د دعا ہے پر ہی محمول کرنا قرین قیاس اور راجح ہے۔ اسی لیے امام خطابی فرماتے ہیں: ((ھو محمول علی انہ دعا لھا بالتخفیف مدۃ بقاء النداوۃ لا ان فی الجریدۃ معنی یخصہ ولا ان فی الرطب معنی لیس فی الیابس)) پس تخفیف کا اصل سبب آپ کی دعا اور سفارش تھی، کھجور کی شاخ یا اس کی تری تخفیف عذاب کا سبب نہیں تھی۔ اس لیے اب قبر پر کھجور یا کسی اور درخت کی تازہ شاخ رکھنی یا نصب کرنی فضول اور بے کار ہے۔


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 283

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ