قدوۃ السالکین حضرت مولانا عبد الواحد صاحب غزنوی رحمہ اللہ! قبرستان میں دعائے مغفرت کا کیا حکم ہے؟
(نمبر۱) ((الحمد للّٰہ وکفی وسلام علی عبادہ الذین اصطفٰی الحمد للّٰہ رب العلمین))
(نمبر۲) ((قال النبی ﷺ انما الاعمال بالنیات وانما لکل امریٔ ما نوی))(بخاری)
قبرستان میں دعائے مغفرت کریں یا قرآن کریم پڑھیں تمہاری نیت کے مطابق مردوں کو تقسیم ہوں گی (؎۱)۔ البتہ مشرکوں اور منافقوں کو نہ ملیں گے۔ مشرکوں کے بارہ میں تو قرآنی حکم ہے :
(؎۱) دعا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ قرآن کریم پڑھنے کا مسئلہ ضعیف احادیث پر مبنی ہے۔ اور تقسیم محض قیاسات پر، کتاب الروح لابن قیم رحمہ اللہ سے تفصیل مل سکتی ہے۔ (سعیدی)
{مَا کَانَ لِلنَّبِیَّ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَنْ یَسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَلَوْ کَانُوْ اُوْلِیْ قُرْبِیْ الایہ}
اور منافقوں کے بارہ میں فرمایا:
{وَلَا تُصَلِّ عَلٰی اَحَدِ مِنْھُمْ مَاتَ اَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ الایۃ}
اور فرمایا:
{سَوَائٌ عََلَیْھِِمْ اَسْتَغْفَرْتُ لَھُمْ اَمْ لَنْ تَسْتَغْفِرْ لَھُمْ فَلَنْ یَّغْفِرَا اللّٰہُ لَھُمْ الایۃ}
جب اللہ عزوجل کے رسول ﷺ کی دعائے مغفرت ان کو نہیں پہنچ سکتی تو ہمارے دعا اور تلاوت کیوں کر پہنچیں گے لہٰذا ان کے لیے نیت نہیں کرنی چاہیے کیوں کہ وہ تو اللہ عزوجل کو برے لگتے ہیں پھر ایماندار (جو اللہ ہی کے ساتھ اس کو تعلق و محبت قلبی ہے) ان کے واسطے کیوں کر دعا کرے گا۔ (الاعتصام جلد نمبر ۱۶ ش نمبر ۷)
مولانا حاجی یونس خان صاحب فرماتے ہیں، عورتوں کو پیغمبر خدا ﷺ نے زیارت قبور سے منع کیا ہے اور اباحت کی حدیث میں صیغہ مذکر کا ہے۔ جناز عبد السبحان صاحب مظفر پوری لکھتے ہیں کہ حدیث میں زیارت قبور کرنے والی عورتوں پر لعنت آئی ہے اور مزاروں پر جو لوگ ناجائز حرکات کررتے ہیں ان کے لیے کیا فتویٰ ہے۔
الجواب:… اس مسئلہ کی تحقیق نیل الاوطار میں کافی ملتی ہے۔ فتاویٰ نذیریہ میں اس کا خلاصہ یوں ہے کہ اکثر علماء کے نزدیک عورتوں کے لیے زیارت قبور جائز ہے۔ مگر بعض علماء کے نزدیک مکروہ ہے۔ جو اہل علم عورتوں کے لیے زیارت قبور جائز بتاتے ہیں۔ ان کی دلیلیں بہت سی حدیث ہیں۔ ملاحظہ ہو فتاویٰ نذیریہ جلد اول ص ۴۰۵
ناجائز کام کرنے والے مسجدوں میں ہوں یا مقبروں میں وہ ((مَنْ یَّعْمَلْ سُوْئٍ یُجْزَبِہٖ)) کے تحت ہیں اس کی بابت پوچھنا ہی کیا۔ واللہ اعلم
(فتاویٰ ثنائیہ جلد اولص ۵۴۶)