سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(162) قبر پر ہاتھ اُٹھاکر مردے کے لے دعا مانگنی جائز ہے یا نہیں

  • 4352
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2930

سوال

(162) قبر پر ہاتھ اُٹھاکر مردے کے لے دعا مانگنی جائز ہے یا نہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قبر پر ہاتھ اُٹھاکر مردے کے لے دعا مانگنی جائز ہے یا نہیں، اگر جائز ہے تو کس دلیل سے اور اگر ناجائز ہے تو کس دلیل سے، زید کہتا ہے کہ جب قبرستان جا کر اسلام علیکم یا اہل القبور کہنا جائز ہے تو قبر پر ہاتھ اُٹھ کا دعا مانگنا بدرجہ اولیٰ جائز ہو گا، بکر کہتا ہے کہ ہر گز جائز نہیں، دونوں میں سے کس کا قول درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دفن کے وقت قبر پر کھڑے ہو کر دعا کرنا ثابت ہے۔ اور آنحضرت ﷺ عام طور پر جب مل کر عا کرتے تو ہاتھ اُٹھاتے تھے۔ اس لیے اسلام علیکم پر قیاس کرنے کی حاجت نہیں صاف فعل نبوی سے ثابت ہے۔

(فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۵۴۲)

توضیح الکلام

… قبرستان میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا عین سنت کے مطابق ہے اور صریح نص سے ثابت ہے۔ جیسا کہ امام بخاری کی جزء رفع الیدین اور نسائی شریف میں حدیث ہے، کہ رسول اللہ ﷺ جنت بقیع (مدینہ منورہ کا قبرستان) میں تشریف لے گئے، اور مردوں کے لیے ہاتھ اٹھا کر دعا کی جس کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا اور بیان کیا۔ (سعیدی)


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 280

محدث فتویٰ

تبصرے