شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ انگلیوں پر تسبیح پڑھنا سنت ہے جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے کہا تھا کہ اپنی انگلیوں پر تسبیح پڑھو کیونکہ ان انگلیوں سے بھی قیامت کے دن سوال ہو گا اور یہ کلام کریں گی۔ جہاں تک تسبیح کو گھٹلی یا کنکری وغیرہ پر پڑھنے کا تعلق ہے تو یہ بھی بہتر ہے کیونکہ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سے ایسا کرنا مروی ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین کو کنکریوں پر تسبیح پڑھتے دیکھا تو اس سے روکا نہیں۔ اسی طرح حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ بھی کنکریوں پر تسبیح پڑھتے تھے۔
جہاں تک اس تسبیح کا تعلق ہے جو ایک دھاگے میں پرو کر تیار ہوتی ہے تو بعض اہل علم اس کو مکروہ سمجھتے ہیں اور بعض مکروہ نہیں سمجھتے ہیں۔ پس اگر تیری نیت اچھی ہو ( مثلا ہر وقت اپنی زبان کو ذکر سے تر رکھنا وغیرہ کی عادت ڈالنا ) تو ایسا کرنا بہتر ہے اور اس میں کراہت نہیں ہے۔ اور اگر ایسا بغیر کسی وجہ کے کیا جائے یا لوگوں کو دکھلانے کے لیے ہو کہ اس تسبیح کو گردن میں لٹکا لے یا ہاتھ میں گنگن کی طرح لپیٹ لے وغیرہ تو یہ عمل یا تو ریاکاری کے سبب سے کیا جاتا ہے یا ریاکاری اور ریاکاروں سے مشابہت کی صورت ہے۔ پہلی صورت یعنی ریاکاری کے لیے تسبیح پکڑنا حرام ہے جبکہ دوسری صورت یعنی ریاکاری یا ریاکاروں کے عمل سے مشابہت کا کم تر درجہ بھی کراہت ہے۔ مخصوص عبادات مثلا نماز، روزہ، ذکر اور تلاوت قرآن وغیرہ میں دکھلاوا کرنا عظیم ترین گناہوں میں سے ہے۔