میت کو قبر میں رکھ کر منکر نکیر کے سولا بنا کر جواب بتانا جائز ہے یا نہیں اگر جائز ہے تو کیا مردہ سنتا ہے؟
ایک حدیث میں ہے: ((لَقِّنُوْ مَوْتَکُمْ لَا اِلٰہَ الَّا اللّٰہُ)) جس کا ترجمہ یہ ہے کہ مردوں کو لا الہ الا اللہ سکھلایا کرو۔ اس حدیث کی تشریح میں دو قول ہیں ایک یہ کہ اصلی مردوں کو قبروں میں سکھاؤ۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اصلہ مراد نہیں بلکہ جو لوگ قریب المرگ ہیں ان کو سکھائو، پہلے قول والے قبر میں رکھ کر مردہ کو لا الہ الا اللہ وغیرہ تلقین کرتے ہیں، دوسرے قول والے قریب المرگ کو کرتے ہیں۔ پچھلا قول صحیح ہے کیوں کہ اس کا فائدہ خود حضرت نے فرمایا کہ جو شخص دنیا کے کوچ کے آکری وقت لا الہ الا اللہ پڑھ لیگا وہ نجات پا جائے گا۔ (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۵۳۹)