قبر پر میت کا نام اور وفات تاریخ سنگ مر مر کے پتھر پر کندہ کروا کر قبر پر بطور یاداشت کے گاڑنا، ازروئے قرآن و حدیث جائز ہے یا نہیں؟
آنحضرت ﷺ نے ایک پتھر ایک صحابی کی قبر پر رکھ کر فرمایا تھا۔ اس لیے رکھتا ہوں یہ قبر پہنچان لیا کروں، پتھر پر نام میت لکھوا کر سرہانے کی طرف کھڑا کر دیا جائے تو میرے خیال میں منع نہیں۔ مدینہ شریف کے قبرستان میں آج تک بھی امام مالک رحمہ اللہ کی قبر پر اسی طرح کا ایک پتھر یا لکڑی کی تختی کھڑی ہے۔
… مفتی صاحب! اہل حدیث نے ۱۵ محرم کے پرچے میں لکھا ہے، کہ قبر کے سراہنے پتھر رکھ دیا جائے اور اس پر میت کا نام وغیرہ لکھ دیا جائے تو حرج نہیں، حالاں کہ ترمذی کی حدیث میں ہے۔
((نھی رسول اللّٰہ ﷺ ان تجصص القبور وان یکتب علیھا))
پس مطلق قبر پر لکھنا نام ہو یا سنہ سب منع ہے۔ (عبد الطیف از دہلی)
… آپ نے قبر کے لفظ پر غور نہیں کیا، جو حدیث کا لفظ ہے۔ قبر کوہانی شکل کا نام ہے پتھر اس سے الگ منفصل چیز ہے۔ حدیث کے صریح الفاظ حجت ہیں قیاس کسی کا حجت نہیں، باوجود اس کے میں اپنی رائے پر اصرار نہیں کرتا۔
(فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۵۳۰)
… تحقیقی متعاقب صحیح ہے۔ رائے مفتی صاحب کی مرجوع ہے۔ جیسا کہ اعتراف مفتی صاحبب سے واضح ہے کہ میرا اپنی رائے پر اصرار نہیں ہے۔ نشانی کے طور پر پتھر وغیرہ قبر کے سراہنے رکھنا سنت ہے اور اس پر لکھنا خلاف سنت ہے۔ (سعیدی)