قبر میں میت کو دفن کرتے وقت تھوڑی سی مٹی پر ایک شخص قُل ہو اللہ احد پڑھے وہ مٹی قبر میں رکھی جائے۔ اور ایک اینٹ پر کلمہ لکھ کر اندر کھی جائے۔ دفن کے بعد قبر پر اذان دی جائے کیا جائز ہے؟
ایسے افعال حدیثوں سے ثابت نہیں ہیں اگر کچھ ہے تو بدعت ہے۔
… واضح ہو کہ ڈھلے مٹی پرسورۃ اخلاص وغیرہ پڑھ کر قبر میں رکھنا قول و فعل آنحضرت ﷺسے ثابت نہیں نہ صحابہ کرام و نیز قول و فعل تابعین و تبع تابعین و طبقات ہفت کا نہ فقہائے حنفیہ وغیہر سے بھی کتب معتبر و معتبرہ و معتمدہ میں ثابت، غرض اس کی کوئی سند نہیں، اور اسی طرح جمع ہر کر تیسرے دن قرآن پڑھنا یا چنوں پر کلمہ پڑھنا، اسی طرح سیوم اور دسواں بیسواں، چہلم چھ ماہی اور برسی وغیرہ رسمیں بھی کہیں سے ثابت نہیں بلکہ یہ رسمیں ہنود اور کفار کی ہیں۔اجتناب اور حذر ان امور مذکور سے واجب ہے۔ ایصال ثواب مالی یا بدنی بلا تقرر اورتعین وقت اور دن کے جب چاہے پہنچا دے۔ درست اور طریقہ مسلوکہ فی الدین ہے اور امور مذکورہ بالا محدث فی الدین ہیں۔ جیسا کہ علمائے ربانی محققین پر مخفی نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب (ملحض)
(حررہ سید محمد نذیر حسین عفہ عنہ فتاویٰ نذیریہ ص ۴۲۱ جلد۱، فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۵۲۹)