میت کو قبر میں دفن کرنے کے بعد قبر پر کھڑا ہو کر دعا کرنا نبی ﷺ کے قول و عمل سے ثابت ہے یا نہیں؟
میت کو قبرستان میں دفن کرنے کے بعد قبر پر کھڑے ہو کر دعا کرنا حدیث مشکوٰۃ وغیرہ میں موجود ہے۔ اس کے الفاظ ہیں:
((وعنہ قال کان النبی ﷺ اذا فرغ من دفن المیت وقف علیہ فقال استغفروا لاخیکم ثم سلوا لہ بالتثبیت فانہ الان یسئال)) (مشکوٰۃ باب اثبات عذاب القبر)
’’یعنی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ دفن میت سے فارغ ہو کر قبر پر کھڑے ہوتے اور فرماتے اپنے بھائی کے لیے دعاء بخشش کرو۔ اور اس کے لیے بارگاہ ایزدی میں ثابت قدمی کی درخواست کرو۔ وہ اس وقت سوال کیا جاتا ہے۔‘‘
لیکن عام طور پر لوگ دعا اس کو سمجھتے ہیں جس میں ہاتھ اٹھائے جائیں، حالاں کہ دعا ء ہاتھ اٹھائے اور بغیر ہاتھ اٹھائے دونوں صورتوں میں ہوتی ہے۔ مثلاً نماز کے اندر، سجدہ میں اور بین السجدتین اور بعض دفہ قیام میں بلا ہاتھ اٹھائے دعا ہوتی ہے۔ اس طرح قبر پر اختیار ہے ہاتھ اُٹھا کر دعا ء کرے یا بغیر ہاتھ اُٹھائے، ہاں ہاتھ اٹھانا آداب دعا سے ہے، اس لیے اُٹھانا بہتر ہے، مگر لازم نہ سمجھے، اور اگر کوئی ہاتھ نہ اٹھائے تو اس پر اعتراض بھی نہ کرے۔ جیسے فرضوں کے بعد کی دعا میں کوئی ہاتھ نہ اُٹھائے تو ناواقفط لوگ اعتراض کرتے ہیں۔
(عبد اللہ امر تسری روپڑی) (فتاویٰ اہل حدیث جلد نمبر ۲ ص ۴۶۷)