قبر کا طواف کرنا کفر ہے یا نہیں، اور جو شخص قبر کا طواف کرے اُس کو کافر کہنا چاہیے یا نہیں؟
طواف کرنا صالحین اور اولیاء کی قبر کا بلاشبہ بدعت ہے، اس واسطے کے سابق زمانہ میں نہ تھا، اور اس امر میں اختلاف ہے کہ یہ بدعت حرام ہے یا مباح ہے فقہ کی بعض کتابوں میں مباح لکھا ہے اور اصح یہ ہے کہ مباح نہیں اس واسطے کہ بت پرستوں کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہے کہ وہ بتوں کے گردا گرد یہ عمل کرتے تھے اور مباح نہ ہونے کی وجہ یہ بھی ہے کہ شرع میں طواف کا حکم صرف کعبہ شریف کے بارے میں وارد ہے۔ اور یہ سمجھنا خوب نہیں کہ بزرگوں کی قبر کعبہ شریف کی مانند ہے۔ لیکن یہ بھی نہایت قبیح ہے کہ جو شخص یہ عمل کرے اُس کو کافر کہا جائے اور دائرہ اسلام سے اس کو خارج سمجھا جاوے اور یہ بھی نہایت قبیح ہے کہ جو شخص ایسے شخص کو کافر کہے اُس کو کافر کہا جاوے۔(فتاویٰ عزیزی جلد نمبر ۲ ص ۲۴۴)
… حدیث ((مَنْ تَشَبَّحَۃ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ)) سے بہت بڑا خطرہ ہے کہ قیامت کو بت پرستوں کے ساتھ نہ اٹھایا جائے۔ اس لیے مومن کی شان نہیں کہ ان سے مشابہت کرے۔ (الراقم علی محمد سعیدی)