سوال:… (۱) نماز جنازہ میں شامل ہونے والے شخص کی اگر کچھ چیزیں رہ جائیں تو وہ کیا کرے؟
(۲) نماز جنازہ کی دعائوں میں تذکر و تانیث کے لحاظ سے کیا تبدیلی کی جا سکتی ہے۔
جواب:… (۱) نماز جنازہ اگر پوری نہ ملے تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد پوری کر لینی چاہیے۔ کیونکہ حدیث میں آیا ہے۔
((اِذَا اٰتَیْتُمْ الصَّلٰوۃ فعلیکم السکینۃ فما ادرکتم فصلوا وَمَا فاتکم فاتموا))
منتقی مع نیل الاوطار جلد نمبر ۲ صفحہ نمبر ۱۵۲ جب تم نماز کے لیے آئو تو وقار و سکینت سے جائو نماز کا جتنا حصہ امام کے ساتھ مل جائے، پڑھ لیا کرو، اور باقی حصہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد پورا کر لیا کرو، یہ حدیث چونکہ عام ہے، لہٰذا نماز جنازہ کو بھی شامل ہے، مؤطا امام مالک رحمہ اللہ میں ہے، امام مالک رحمہ اللہ کے سوال پر امام زہری نے فرمایا، اگر کسی شخص سے نماز جنازہ کی بعض تکبیریں رہ جائیں، تو فوت شدہ تکبیروں کی بعد میں قضا کرے، مؤطا مالک ص نمبر ۷۹
(۲) نماز جنازہ کی ادعیہ ماثورہ ان کے الفاظ سے پڑھنی چاہیے، جن الفاظ کے ساتھ احادیث میں وارد ہیں۔ امام شاکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں۔
((والظاہر انہ یدعو بھذہ الالفاظ الواردۃ فی ھٰذا الاحادیث سواء کان المیت ذکراً اوانثی ولا یحول لضمائر المذکورۃ الی ضیغۃ التانیث اذا کان المیت انثی لان مرجعہا المیت وھو یقال علی المذکر والمؤنث))(نیل الاوطار) جلد ۴ ص ۷۴)
یعنی میت مذکر ہوخواہ مؤنثِ ضمائر میں تغیر و تبدیل نہیں کرنی چاہیے کیونکہ لفظ میت کا اطلاق ہر دونوں پر ہوتا ہے، احادیث میں جن الفاظ کے ساتھ دعائیں واد ہیں، انہیں الفاظ سے پڑھنا بہتر ہے۔
شارح جامع ترمذی حضرت مولانا عبد الرحمٰن مبارک پوری رحمہ اللہ صاحب نے بھی کتاب الجنائز میں یہی لکھا ہے۔
(الاعتصام جلد نمبر ۲۱ شمارہ نمبر ۳۷) (مولانا محمد علی جانباز سیالکوٹ)