سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(110) بے نمازی اور فاسق و فاجر کے جنازے کی نماز پڑھی جائے گی، یا نہیں؟

  • 4300
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1454

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بے نمازی اور فاسق و فاجر کے جنازے کی نماز پڑھی جائے گی، یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پڑھی جائے گی، لیکن عالم با عمل نہ پڑھائے، بلکہ دوسروں سے کہہ دے، کہ وہ پڑھا دیں اور لوگ اس کے پیچھے پڑھ لیں۔

زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ مسلمانوں میں سے ایک شخص خیبر میں مر گیا، اور اس کے مرنے کی خبر رسول اللہ ﷺ کو دی گئی، آپ نے فرمایا کہ تم لوگ اس پر جنازہ کی نماز پڑھ لو، آپ کے اس فرمانے سے لوگوں کے چہرے کی حالت متغیر ہو گئے، جب آپ نے لوگوں کے چہروں کی یہ حالت دیکھی تو فرمایا کہ اس شخص نے اللہ کی راہ میں چوری کی ہے، یعنی مال غنیمت سے چوری کی ہے، ابو داؤد، نسائی، ابن ماجہ، جابر بن سمرہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنے کو تیر کے پھل سے ہلاک کر ڈالا، تو رسول اللہ ﷺ نے اس پر جنازہ کی نماز نہیں پڑھی، (مسلم) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ فاسق و بدکار مسلمان کے جنازے کی نماز پڑھنا چاہیے چنانچہ یہی مذہب ہے، حضرت عمر بن عبد العزیز اور اوزاعی وغیرہما کا، مگر امام مالک رحمہ اللہ امام شافعی رحمہ اللہ اور امام ابو حنیفہ وغیرہم کا یہ مذہب ہے، کہ فاسق کے جنازہ کی نماز نہ پڑھنا چاہیے۔ اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کا جواب دیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بذات خود نماز نہیں پڑھی تھی، لوگوں کی عبرت اور تنبیہ کے لیے لیکن صحابہ رضی اللہ عنہ نے پڑھی تھی، اس کی تائید اور اس سے ہوتی ہے کہ نسائی کی روایت میں آیا ہے، لیکن میں اس کے جنازہ کی نماز نہیں پڑھوں گا، اور فاسق کے جنازہ کی نماز پڑھنے پر یہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے۔ ((صَلُّوْا عَلٰ مَنْ قَالَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ)) ’’یعنی جو شخص لا الہ الا اللہ کہے اس پر جنازہ کی نماز پڑھو۔‘‘وکذا فی الفیل جلد نمبر ۳ ص ۲۸۱

(شیخ الحدیث مولیٰنا عبد السلام بستوی دہلوی رحمہ اللہ)

 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 188

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ