میت کو جب گھر سے قبرستان لے جائیں، تو سر آگے ہونا چاہیے، یا پیر اور جب میت کو قبر میں اتاریں تو قبلہ رخ کی طرف سے اتاریں، یا میت کو قبر کی پائیتی کی جانب سے قبر میں اُتاریں؟
میت کا لے جانا تعامل مسلمین سے اس طرح ہے کہ میت کا سر آگے ہوتا ہے، اور پائوں پیچھے، کیونکہ غیر مسلم ہنود وغیرہ اس کے خلاف کرتے ہیں، وہ میت کو لے جاتے وقت پیر آگے کرتے ہیں، اور سر پیچھے،اور ایک حدیث سے بھی اس امر پر استدلال ہو سکتا ہے، جس میں ہے۔ ((قَدِّمُوْنِیْ قَدِأمُوْنِیْ)) ’’یعنی میت کہتا ہے کہ مجھ کو لے جائو۔‘‘آگے، اس سے بھی میت کی توجہ اور اقبال سمجھا جتا ہے، اور اقبال مستلزم ہے، سر کی جانب کو کیونکہ اقبال جسم کے اوپر کے حصے ہو تا ہے، دوسرے سر انسان کا اعلیٰ حصہ ہے، اس کو آگے ہی کرنا ذیبا ہے، تیسیر وقت پیدائش بھی انسان اکثر سر کے بل ہی پیدا ہوتا ہے، پس وقت وفات بھی اس کو سر کی طرف سے ہی گورستان لے جانا چاہیے، ہاں اس کے متعلق کوئی نص میری نظر سے نہیں گذری جس کسی اہل علم کو معلوم ہو تو مطلع فرمائیں۔
(الاعتصام جلد نمبر ۲۱ شمارہ نمبر ۲،۳) (شخ الحدیث مولانا عبد الجبار کھنڈیلوی رحمۃ اللہ )