نماز جنازہ کچھ لوگ بالسر پڑھتے ہیں اور اس کو صحیح قرار دیتے ہیں، آپ یہ بتائیں کہ احادیث رسول اللہ ْﷺ میں جنازہ بالجہر کے بارہ میں کیا فرمایا گیا ہے؟
احادیث کے الفاظ و معانی سے یہ ثابت ہوتا ہے، کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز بالجہر پڑھی ہے، سورہ فاتحہ بھی اس کے ساتھ کوئی اور سورت بھی، اور تیسری تکبیرمیں دعا بھی، منتقی الاخبار میں ہے۔
((عن ابن عباس انہ صلٰی علٰی جنازۃ فقرأ بفاتحۃ الکتاب و قال لتعلموا انہ من السنۃ رواہ البخاری وابو داؤد والترمذی وصححہ والنسائی وقال فیہ فقرأ بفاتحۃ الکتاب وسورۃ وجھر فلما فرغج قال سنۃ وحق))
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک دفعہ نماز جنازہ پڑھائی، اور فرمایا کہ میں نے سورہ فاتحہ بلند آواز سے اس لیے پڑھی ہے۔کہ تمہیں معلوم ہو جائے کہ یہ سنت ہے۔ یہ بخاری اور ابو داؤد میں روایت ہے، ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے، یہ روایت نسائی میں ان الفاظ کے اضافہ کے ساتھ موجود ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰل عنہ نے نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھی، اور ایک سورۃ اور پڑھی، اور یہ سب کچھ بلند آوز سے پڑھا، اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا کہ یہ سنت اور حق ہے۔‘‘
یاد رہے، سنت سے مراد سنت نبوی ﷺ ہے، نیل الاوطار میں ہے۔
((فیہ دلیل علی الجھر فی قرأۃ صلوٰۃ الجنازۃ))
’’یعنی یہ نماز جنازہ کے جہری پڑھنے کے دلیل ہے۔‘‘
اسی طرح صحیح مسلم اور سنن نسائی میں ہے۔
((عن عوف بن مالک قال سمعت النبی ﷺ جنازہ یقول اَللّٰھُمَّ اغفرلہ وارحمہ الحدیث))
جنازہ کی ایک طویل دعا ذکر کر کے، حضرت عوف بن مالک فرماتے ہیں۔
((فتمنیت ان لو کنت انا المیت لدعاء رسول اللہ ﷺ لذالک المیت))
’’یعنی جنازہ میں رسول اللہ ﷺ کی یہ دعا سن کرمیرے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ کاش یہ میت میں ہوتا۔‘‘
صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے۔ ((فحفظت من دعائہ)) ’’یعنی میں نے جنازہ رسول اللہ ﷺ سے یہ دعا سن کر حفظ کر لی۔‘‘ظاہر ہے کہ آنحضرت ﷺ نے دعا بلند آواز سے پڑھی، جب ہی تو صحابہ نے سنی اور حفظ کی، اس پر امام نووی شارح مسلم فرماتے ہیں۔ ((ذلک یدل علی ان النبی ﷺ جہر بالدعائ)) ’’کہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ حضور ﷺ نے نماز جنازہ میں دعا جہر پڑھی۔‘‘نیز فرماتے ہیں۔
سنن ابی دائود میں ہے۔
((فیہ اشارۃ الی الجھر بالدعاء فی صلوۃ الجنازۃ))
سنن ابی داؤد میں ہے۔
((عن واثلۃ بن الاسقع صلی بنا رسول اللّٰہ ﷺ علی رجل من المسلمین فسمعتُہٗ یقول اَللّٰھُمَّ ان فلان بن فلان فی ذمتک الحدیث))
’’یعنی واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، کہ آنحضرت ﷺ نے ہمیں ایک مرد مسلمان کی نماز جنازہ پڑھائی، اور آپﷺ نے یہ دعا پڑھی: ((اللّٰہم ان فلان بن فلان فی ذمتک))‘‘آخر تک۔
ابو داؤد ہی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ((صلی رسول اللّٰہ ﷺ علی جنازۃ فقال اَللّٰھم اغفر لِحَیَّنَا)) الحدیث ’’کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک جنازہ پڑھایا، اور اس میں یہ دعا پڑھی: ((اَللّٰھُمَّ اغفر لحیّنا)) آخر تک۔‘‘
مشکوٰۃ شریف میں ہے کہ حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں۔
((صلیت وراء ابی ھریرۃ علی صبی لم یعمل خطیئۃ قط فسمعت یقول اَللّٰھُّمَّ اَعَزْہٗ مِنْ عََذَاب القبر))
’’یعنی میں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی امامت میں ایک معصوم بچے کا جنازہ پرھا، اور میں نے ان سے سنا، انہوں نے جنازہ میں ((اللھم اعزہ من عذاب القبر)) پڑھا۔‘‘
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ اس کے ساتھ کوئی اور سورۃ اور دعا جنازہ بلند آواز سے پڑھی، اسی طرح صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بلند آواز سے جیسا کہ کتب حدیث میں مذکو رہے۔
(حافظ ریاض احمد اندرون موچی دروازہ لاہور)