نماز جنازہ میں قرأۃ بالجہر ثابت ہے یا نہیں؟
نماز جناز ہ میں قرأت بالجہر ثابت ہے، ابو داؤد اور ترمذی و نسائی میں ابن عباس سے مروی ہے۔
((انہ صلی علی جِنَازَۃٍ فَقَرَأَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَقَالَ لِتَعْلَمُوْا اَنَّھَا سُنَّۃٌ))
اور ایک روایت میں یہ لفظ ہے۔
((فَقَرَائَ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَسُوْرَۃً وَجَہَرَ فَلَمَّا فَزَع قَالَ سُنَّۃٌ وحَقٌ))
یعنی ابن عباس نے ایک جنازہ پرنماز ادا فرمائی، اس میں سورہ فاتحہ اور سورہ جہر سے پڑھی، بعد فراغ فرمایا یہ سنت اور حق ہے، دوسری روایت سے جو کہ ابو امامہ بن سہل سے مسند شافعی میں مروی ہے، سرا پڑھنا ثابت ہوتا ہے، واللہ اعلم۔عبد الجبار عمر پوری۔ (فتاویٰ عمر پوری ص ۱۰ الجواب صحیح والقرأۃ بالجہر بنیج الراقم علی محمد سعیدی)