جنازہ غائب اس صورت میں ہو سکتا ہے،اگر کوئی شخص کسی قصبہ کا ہو تو وہاں پر باقاعدہ اس کا جنازہ بھی ادا کیا ہو، کیا دوسرے قصبے کے لوگ بھی اس کا جنازہ غائب پرپڑھ سکتے ہیں، بغیر ان دلیلوں کے جو بادشاہ حبشہ اور اس عورت کے جس کی نبی کریم ﷺ نے قبر پر جنازہ پڑھا، اور کیا دلیل ہے، یا اس صورت میں جنازہ غائب ہو سکتا ہے۔
مذکورہ فی السوال ہر دو واقع کے علاوہ ترمذی میں مروی ہے۔
((ان ام سعد ماتت والنبی ﷺ غائب فلما قدم صلی علیھا وقد مضٰی لذالک شھر))
یعنی ام سعد کی قبر پر آنحضرت ﷺ نے ایک ماہ کے بعد نماز پڑھی، مزید تحقیق کے لیے دیکھو نیل الاوطار۔
شرفیہ:… یہ دعوٰی کہ اصحمہ نجاشی کا جنازہ حشبہ میں نہ پڑھ ا گیا تھا، بلا دلیل ہے، بالکل جھوٹ ہے، ((من ادعی فعلیہ الباین بالبرھان)) پھر یہ قول کہ جب دو دفعہ فلان کا نہ ہوا، چوتھے مرتبہ کے لیے دلیل چاہیے، یہ قاعدہ ہی باطل ہے، اس سے تو ہزار ہا سنن متروک ہو جائیں گے، ورنہ مدعی بتائے کہ مشہور سنن مروجہ میں ان پر نص صحیح صریح، دوم بلا ترک پیش کرے، سنو ((قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ الایہ)) میں کوئی تخصیص عام کی نہیں ایک مرتبہ بھی، جو کام رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہو وہ حجت ہے، تاوقتیکہ نسخ یا خصوصیت یا بعد کوئی دلیل نہ ثابت ہو۔ ۱۲۔