جب میت کا جنازہ واسطے دفن کے قبرستان کو لے جاتے ہیں، تو اکثر لوگ کہا کرتے ہیں، کہ بھائی آہستہ آہستہ لے چلو، میت کو تکلیف ہو گی، اور یہ بھی کہتے ہیں، کہ جب مکھی میت کے جسم پر بیٹھتی ہے، وہ بھی اس کو معلوم ہوتی ہے، لہذا گذارش ہے کہ قرآن و حدیث سے اس کا ثبوت ہے یا نہیں، (الیٰ آخرہ)
حدیث میں صاف ((اسرعوا بالجنازۃ)) ’’جنازہ کو جلدی جلدی لے جایا کرو،‘‘آیا ہے، اس کی وجہ بھ آنحضرت ﷺ نے خود ہی بیان فرما دی ہے کہ اگر میت بد ہے تو جلدی اپنے کندھوں سے اس کو اٹھا دو، اگر نیک ہے تو راحت میں اس کو جلدی پہنچا دو، قرآن مجید صاف ناطق ہے کہ مردہ نہیں سنتا، حنفیہ کا مذہب بھی یہی ہے کہ مردہ نہیں سنتا، حضرت شاہ اسحق صاحب دہلوی رحمہ اللہ نے مائۃ مسائل میں اس کی تفصیل لکھی ہے، شہید زندہ ہیں، لیکن ان کی زندگی کی بابت ((لَا تَشْعُرُوْنَ)) تم لوگ نہیں جانتے، آیا ہے، اس زندگی کے یہ معنی ہیں کہ وہ عیش و آرام میں زائرین کی استدعاء کو نہیں سنتے، قرآن مجید میں صاف ذکر ہے۔ ((لَا یَسْمَعُوْنَ دُعَائِکم)) ’’تمہاری پکار نہیں سنتے۔‘‘
جو شخص صحیح بات کو نہ تسلیم کرے، وہ گناہ گار بلکہ منکر ہے، ان کو توبہ کرنی چاہیے۔
(فتاویٰ ثنائیہ جلد نمبر۱ ص ۴۱،۴۲)