سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(78) جنازہ غائبانہ کا ثبوت اور کتنے دن تک؟

  • 4269
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 1018

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جنازہ غائبانہ کا ثبوت اور کتنے دن تک؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جنازہ غائبانہ آنحضرت ﷺ نے نجاشی بادشاہ کا پڑھنا، اور اس کے بعد کسی روایت میں منع نہیں، لہٰذا یہ فعل سنت ہے۔

تشریح:

نماز جنازہ غائب پر پڑھنا درست ہے، اور یہی مذہب ہے، امام شافعی اور امام احمد اور جمہور سلف رحمہم الہ کا حتی کہ ابن حزم نے کہا ہے، کہ کسی صحابی سے غائب پر نماز جنازہ پڑھنے کی ممانعت نہیں آئی ہے۔

((عن جابر ان النبی ﷺ علی اصحمة النجاشی فکبر علیه اربعاً وفی لفظ قال توفی الیوم رجل صالح من الجش فھملوا فصلوا علیہ فصففنا خلفہ فصلّٰی رسول اللہ ﷺ ونحن صفوف متفق علیه کذا فی المتقی قال القاضی الشوکانی فی الشرع قد استدل بھذہ القصة القائلون بمشروعیة الصلوة علی الغائب عن البلد قال فی الفتح وبذالك قال الشافعی واحمد و جمہور السلف حتی قال ابن حزم لم یات عن احد من الصحابة منعه انتہی))

(حررہ محمد عبد الرحمن المبارکپوری) (فتاوی نذیریہ صفحہ نمبر ۲۹۸ ج۱)

(ابو العلیٰ محمد عبد الرحمن) (سید محمد نذیر حسین)

شرفیہ:

قولہ بعض علماء کے نزدیک جائز ہے الخ اس کی تحقیق پیشتر ہو چکی ہے، وہاں ملاحظہ ہو، کتنے دن کا جواب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺنے مدینہ منورہ کی مسجد میں بعد مدعت مدید شہداء احد پر نماز جنازہ پڑھی ((صلی علٰی اھل احد صَلته علی المیت ثم انصرف الی المنبر الحدیث صحیح بخاری ج۱ ص ۱۷۹))

بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آٹھ برس کے بعد پڑھا تھا، ابو سعید محمد شرف الدین جنازہ غائبانہ جائز ہے۔ عبید اللہ رحمانی، ۱۹ مئی ۵۳ء دہلوی رحمہ اللہ۔ (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص    )

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 154

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ