سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(77) نماز جنازہ ایک بار ہو چکی پھر اور آدمی آئے..الخ

  • 4268
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 926

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں، علمائے دین اس مسئلہ کہ نماز جنازہ ایک بار ہو چکی پھر اور آدمی آئے، انہوں نے بھی نماز پڑھی، تو یہ نماز جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جنازہ پر دوبارہ نماز پڑھنی جائز ہے، مشکوۃ شریف میں ہے۔

((عن ابن ان رسول اللّٰہ ﷺ مر بقبر دفن لیلا فقال متٰی دفن ھٰذا قالوا لبارحة قال افلا اٰذنتمونی قالوا ادفناہ فی ظلمة اللیل فکرھنا ان نوقظك فقام فصففنا خلفه فَصَلّیی متفق علیه))

’’یعنی صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک قبر سے گذرے، جس میں مردہ رات کو دفن ہوا تھا، آپ نے فرمایا یہ کب مدفون ہوا ہے، لوگوں نے کہا، شب گذشتہ کو آپ نے فرمایا مجھے تم لوگون نے کیوں خبر نہیں دی، لوگوں نے کہا: اندھیری رات میں ہم نے دفن کیا، اس وجہ سے آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا، پس رسول اللہ ﷺ (نماز جنازہ کے لیے ) کھڑے ہوئے، اور ہم لوگ آپ کے پیچھے صف باندھ کر کھڑے ہوئے، پس آپ نے نماز جنازہ پڑھی۔‘‘

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ ہونے کے بعد قبر پر دوبارہ نماز جنازہ درست ہے تو قبل دفن کے تو بدرجہ اولیٰ درست ہو گی، اور اس کی تائید حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اثر سے ہوتی ہے، جس کو صاحب کنز العمال نے باین لفظ نقل کیا ہے۔

((صَلّٰی عَلِیّ عَلٰی جنازة بعدمَا صلی علیھا))

’’یعنی حضرت علی نے ایک جنازہ پر نماز پڑھی، بعد اُس کے کہ اس پر نماز پڑھی جا چکی تھی۔‘‘

(حررہ محمد عبد الرحمن مبارک پوری) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول صفحہ ۵۳۷)(سید محمد نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 153

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ