السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کہتا ہے کہ جنازے کی نماز کے آگے سیدھے کان سیدھے ہاتھ کی شہادت کا انگلی رکھ کر الصلوۃ الجنازہ فرض الکفایۃ تین مرتبہ پکارنے سے فرشتے اس آواز کو سن کر جنازے کی نما زمیں جماعت کے ساتھ حاضر ہوتے ہیں، اس ایسا بولنا چاہیے، بکر کہتا ہے اس طور سے صلوٰۃ پکارنا منع ہے، کون حق پر ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو واقعہ نظر اور عقل سے غائب ہو، اس کا بتانا نبی کا کام ہے، یہ واقعہ بھی عقل اور نظر سے غائب ہے اس لیے اس کا ثبوت بھی قرآن و حدیث سے ہونا چاہیے جو نہیں ہے پس جو اس کا قائل ہے، اس سے ثبوت مانگنا چاہیے، محض زبان سے دعویٰی ثابت نہیں ہوتا۔(فتاویٰ ثنائیہ جلد نمبر ۱ ص ۵۲۹)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب