سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(71) جنازہ کی نماز جہر سے پڑھنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

  • 4262
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1021

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ

(۱)        جنازہ کی نماز میں میت کے لیے دعا ((اَللّٰھُمَّ ان فلان بن فلان فی ذمتك وحبل جوارك الخ)) ’’فلاں بن فلاں کی جگہ میت اور اس کے والد، والدہ کا نام لینا جائز ہے یانہیں؟‘‘

(۲)        جنازہ کی نماز جہر سے پڑھنا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

(۳)       اگر کسی نے جہر سے جنازہ پڑھا، اور اس کے پیچھے متبعین امام صاحب بھی شریک ہوں، آیا حنفیوں کی جہر پڑھنے والے کے پیچھے نماز جنازہ ہو گی یا نہیں، بینواتوجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(۱)      جب دعا مذکور پڑھی جائے، تو فلان بن فلان کی جگہ میت اور اس کے والد کا نام لیا جائے،

(۲)     حنفیہ کے نزدیک نماز جنازہ میں جہر نہیں ہے، تاہم اگر امام نے جہر کیا، تو حنفیوں کا کوئی حرج نہیں۔

(۳)     حنفی مسلک بھی اس امام کے پیچھے نماز میں شریک ہو سکتے ہیں، اور ان کی نماز جائز ہے۔

(الاعتصام جلد نمبر ۱۹ شمارہ نمبر ۴۱) (محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ مدرسہ امینہ دہلی)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 140

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ