السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز جنازہ کی چاروں تکبیروں میں رفع یدین ثابت ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
چانچہ در مختار میں ہے۔
((یَرْفَعُ یَدَیْهِ فِی الْاُوْلٰی فقط۔ وَقَالَ اَئِمَّةُ بَلَخْ فِیْ کُلِّھَا آہ))
رد المختار میں ہے۔
((وَمَا فِی شرح الکَیْدَا نِیَةٍ لِلْقَھْسَتَانِیْ من اَنَّه لَا یَجُوْذُ الْمُتَابِعَةُ فِیْ رَفْعِ الْیَدِیْنِ فِی تکبیرات الرکوع وتکبیرات الجنازة فِیْهِ نَظْرٌ اِذْ لَیْسَ ذٰلِكَ لا مِمَّا یَسُوْغْ الْاِجْتِھَادُ فِیْهِ بالنظر الی الرفع فی تکبیرات الجنازة لِمَا عَلِمْتَ مِنْ اَنَّه قَالَ بِه الْبَلْخِیُّوْنَ من ائِمَّتِنَا))
’’اور وہ جو قہستانی کی شرح کیدانی میں ہے کہ نہیں جائز ہے تابعداری رفع یدین میں تکبیرات رکوع میں۔ اور تکبیرات جنازہ کے اس میں نظر ہے، اس واسطے کہ یہ نہیں ہے اُس قسم سے کہ نہیں جائز ہے، اجتہاد اس میں ساتھ نظر کرنے کے طرف رفع یدین کے تکبیرات جنازہ میں کیونکہ جانا تو نے یہ کہ قائل ہوئے اس کے بلخ والے ہمارے اماموں سے۔‘‘
آہ حسن شر بنلالی نے ص ۲۰۳ میںحاشیہ در میں لکھا ہے۔
((قوله یَرْفَعُ یَدَیْهِ فِی الْاُوْلٰی فقط ھو ظاھر الروایة قوله وعند الشافعی فی کلہا اختارہ کثیر من مشائخ بلخ کما فی التبیین))
’’رفع یدین کرے تکبیر اول میں فقط یہ ظاہر روایت ہے، اور نزدیک شافعی کے ثابت ہے کل تکبیرات میں اختیار کیا ہے، اس کو بہت سے مشائخ بلخ جیسا کہ تبیین میں ہے۔‘‘
آہ عمدۃ الرعایہ میں ہے۔
((قوله خلافا للشافعی کذا الحمد ومالك بن قال ابه ائمة بلخ من مشائخنا وھو روایة عن ابی حنیفة ایضاً۔آہ))
’’بخلاف شافعی کے اور اسی طرح بخلاف احمد اور مالک کے بلکہ قائل ہوئے اس کے ائمہ بلخ ہمارے مشائخ سے اور وہ روایت ہے، ابو حنیفہ سے بھی۔ ۱۲‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب