سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(52) ایک شخص نہایت بدکار اور بے نماز ہے، کبھی نماز پڑھتا ہے..الخ

  • 4243
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 864

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نہایت بدکار اور بے نماز ہے، کبھی نماز پڑھتا ہے یا بالکل نہیں پڑھتا ایسے شخص کے گھر کا کھانا اور اس شخص کے جنازہ کی نماز پڑھنی اور تجہیز و تکفین کرنی چاہیے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بدکار و بے نماز کے گھر کا کھانا متقی وپرہیز گار لوگوں کو نہ چاہیے۔ اور اس کے جنازہ کی نماز بھی جو عالم و مقتدا ہو وہ نہ پڑھے۔ بلکہ کسی معمولی شخص سے پڑھوا دے تاکہ لوگوں کو عبرت ہو۔ واللہ اعلم بالصواب حررہ السید محمد ابو الحسن۔

(سید محمد ابو الحسن) ( سید محمد نذیر حسین) ( سید عبد السلام)

ہو الموفق:

فاسق اور بدکار کے یہاں کھانے اور ان کی دعوت قبول کرنے کی ممانعت عمرا بن حصین کی اس حدیث سے ثابت ہے۔

((نہی رسول اللّٰہ ﷺ عن اجابة طعام الفاسقین اخرجه الطبرانی فی الاوسط))

’’یعنی منع کیا رسول اللہ ﷺ نے فاسقین کے کھانے کی دعوت قبول کرنے سے روایت کیا اس حدیث کو طبرانی نے اوسط میں۔‘‘

اس حدیث کو حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں باب ہل یرجع اذا رأی منکرا فی الدعوۃ کے تحت میں ذکر کیا ہے۔ اور یہ حدیث حافظ ابن حجر کے اس قاعدہ سے جس کو انہوں نے اوائل مقدمہ فتح الباری میں بیان کیا ہے۔ حسن و قابل احتجاج ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ کتبہ محمد عبد الرحمن المبارکفوری عفا اللہ عنہ۔ (فتاویٰ نذیریہ جلد نمبر ۱ ص ۶۶۸)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 05 ص 93

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ