السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ اس علاقہ میں ایک قبر کھودی گئی۔ اتفاق سے وہاں کسی مردہ کی ہڈیاں نکل آئیں۔ اس کو دفن کر کے پھر دوسری جہگ قبر کھودی گئی وہاں بھی یہی معاملہ ہوا پھر تیسری جگہ قبر کھودی گئی۔ پھر وہی کیفیت ہوئی بتیا جائے کہ اس صورت میں کسی پرانی قبر میں میت کو دفن کرنا جائز ہے۔ یا نہیں مسئلہ ہذا کتب معتبرہ سے تحریر فرما دی اور امثلہ بھی بیان فرما دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب ہر جگہ سے قبر برآمد ہوئی اور قبرستان میں کوئی خالی جگہ نہیں ملتی تو اس صورت میں پرانی قبر میں دفن کرنا جائز ہے۔ احد کے شہیدوں کو ایک قبر میں دو د و تین تین کر کے دفن کیا گیا تھا۔ فتاویی عالم گیری میں ہے۔ ضرورت کے سوا دو یا تین آدمیوں کو ایک ہی قبر میں دفن نہ کیا جائے۔ اور اگر کسی اور خالی جگہ میں تازہ میت کو دفن کر دیا جائے تو بہتر ہے ورنہ مجبوری کی حالت میں کسی پرانی قبر میں دفن کر دینا جائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب