السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اگر میت کو حائضہ غسل دے۔ تو جائز ہے یا نہیں۔ بینوا توجروا۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حائضہ کو غسل دینا جائز ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے زانو پر سر رکھ کر رسول اللہ ﷺ قرآن پڑھتے تھے۔ اور حضرت عائشہ حائضہ ہوتی تھیں۔ و نیز آپ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے جب کہ وہ حالت حیض میں ہوتیں۔ مصلی وغیرہ طلب کرتے تھے۔ تو یہ بدرجہ اولیٰ جائز ہو گا واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔ (سید محمد نذیر حسین)
اگر میت کو حائضہ غسل دے تو بلا شبہ جائز ہے۔ رسول اللہ ﷺ جب اعتکاف میں ہوتے تو اپنے سر مبارک کو مسجد میں نکالتے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے حجرہ میں بیٹھی ہوئی حالت حیض میں آپ کے سر کو دھوتیں۔ صحیح بخاری میں ہے۔ ((وکان (؎۱) یخرج راسه وھو معتکف فاغسله وانا حائض)) ’’پس جب حائضہ کو زندہ کا بعض عضو دھونا جائز ہے۔ تو میت کو غسل دینا بھی بلاشبہ جائز ہو گا۔‘‘واللہ اعلم بالصواب۔ کتبہ محمد عبد الرحمٰن المبارکفوری عفاء اللہ عنہ۔
(فتاویٰ نذیریہ جلد نمبر ۱ ص ۴۱۴)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب