السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میت کو دفن کرکے قبرستان سے باہر آ کر چالیس قدم، یا ستر قدم، پر دعائے خیر کرنا جائز ہے یا نہ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ابو داؤد میں حدیث ہے۔
((عن عثمان قال کان رسول اللّٰہ ﷺ اذا فرغ من دفن المیت وقف علیه وقال استغفر ولاخیکم واوسئلوا له التشبیت فانه الاٰن یسئل))
’’یعنی عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب دفن میت سے فارغ ہوتے تو اس پر کھڑے ہوتے اور فرماتے اپنے بھائی کے لیے بخشش مانگو اور ثابت قدمی کا سوال کرو کیوں کہ وہ اس وقت سوال کیا جاتا ہے۔‘‘
اس حدیث سے معلوم ہے کہ سنت طریق یہ ہے کہ وہیں (قبر کے گرد) کھڑے ہو کر بخشش کی دعا مانگی جائے اور ثابت قدمی کا سوال کیا جائے۔ چالیس قدم یا ستر قدم پر آ کر دعا کرنا سنت کے خلاف ہے اور بدعت ہے۔ جو شخص رسول اللہ ﷺ کا طریق چھوڑ کر اپنی طرف سے کوئی طریقہ جاری کرے رسول کی امت (و طریقہ) سے نہیں مشکوٰۃ میں حدیث ہے تین شخصوں نے عہد کیا ایک نے کہا کہ میں ہمیشہ رات کو نماز پڑھوں گا، یعنی سوؤں گا نہیں دوسرے نے کہا میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا۔ کبھی افطار نہیں کروں گا۔ تیسرے نے کہا میں کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کو بلا کر ڈانٹا اور کہا میں تم سے زیادہ پرہیز گار ہوں پھر میں سوتا بھی ہوں،نماز بھی پڑھتا ہوں، روزہ بھی رکھتا ہوں، افطاری بھی کرتا ہوں۔ نکاح بھی کرتا ہوں کیا تم مجھ سے پرہیز گار بننا چاہتے ہوں، پھر فرمایا: ((مَنْ رَغِبَ عَنْ سُنِّتِیْ فَلَیْسَ مِنّی)) ’’یعنی جو میرے طریقے سے منہ پھرے وہ مجھ سے نہیں۔‘‘ (رسالہ بدعات مروجہ کی تردید ص ۳)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب