السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میت کے وارثوں کا چار روز کے بعد دریا پر جا کر بغرض پاک و صاف ہونے کے نہانا اور کپڑے دھونا جائز ہے یا نہ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
چوتھے روز دریا پر کپڑے دھونے کی وجہ یہ ہی معلوم ہوتی ہے کہ ماتم کو نجاست کا سبب سمجھتے ہیں تو اس بنا پر بدن پہلے ہی پلید ہوں گے کیوں کہ ماتم کا اثر پہلے بدن پر پڑتا ہے پھر کپڑوں پر، تو یہ لوگ اتنے روز تک پلید بدن اور پلید کپڑوں کے ساتھ نمازیں پڑھتے ہوں گے اور اسی طرح پلیدی کی حالت میں مسجدوں میں آتے جاتے ہوں گے۔ بلکہ ان کے نزدیک میت کا بدن اور کفن بطریقہ اولیٰ پلید ہوتا ہو گا۔ یہاں تک کہ غسل سے بھی پاک نہیں ہوتا ہو گا۔ کیوں کہ ماتم اُسی کی جانب سے آیا ہے۔ اور اس سے معاذ اللہ لازم آئے گا کہ سب بزرگ پلید ہی دفن ہوتے ہیں اور پلیدی ہی کی حالت میں ان کا جنازہ پڑھا جاتا ہے۔ اسی طرح معاذ اللہ ماتم کے دنوں کا کھانا پینا پینہ پلید ہو گا۔ کیا یہ مسلمانوں کا عقیدہ ہو سکتا ہے۔ یہ سب من گھڑت باتیں ہیں جن کے ثبوت پر کوئی دلیل نہیں، رسول اللہ ﷺ تو ماتم کو سبب طہارت گناہ قرار دیتے ہیں۔ یہ لوگ نجاست سمجھتے ہیں۔ مشکوٰۃ میں حدیث ہے:
((ما یصیب المسلم من نصب ولا وصب ولاھم ولا حزن وال اذًی ولا غم حتّی الشوکة یشاکھا الا کفر اللّٰہُ بھا من خطایا))
’’یعنی مسلمان کو کوئی تھکان کوئی بیماری کوئی فکر کوئی صدمہ کوئی تکلیف کوئی غم نہیں پہنچتا مگر اللہ تعالیٰ ان مصیبتوں کے ساتھ اس کے گناہوں کا کفارہ کر دیتا ہے۔‘‘
یعنی گناہ معاف ہو جاتے ہیں … دیکھئے مصیبتوں کے ساتھ انسان کیسا پاک ہوتا ہے اب جو اس کے الٹ عقیدہ رکھے تو وہ رسول کے ماننے والا ہوا یا منکر ۔(رسالہ مذکوہ ص ۴)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب